تقدیم به شما خوبان امید مورد سپند تون باشد 🩵💯❤️🌹
#پندانه
مردی باغ انار داشت، روزی که محصول رو جمع میکردند، فرزند این آقا بهش مراجعه کرد و کارگری رو در میان جمع کارگران نشون داد و گفت بابا این کارگر دزدی کرده.
پدر گفت: نه! من به این کارگر اعتماد دارم. پسر اصرار کرد و پدر وقتی اصرار پسر رو دید به جای اینکه حرفش رو قبول بکنه با سیلی به صورتش زد!
پسر ناراحت شد، دور شد. بعدازظهر دوباره مراجعه کرد گفت: بابا من یقین دارم که این کارگر دزده. پدر گفت: من هم میدونم که کارگرم دزده. گفت پس چرا من رو تنبیه کردی؟ گفت: چون دلم نمیخواست توی جمعیت آبروش رو بریزم! ما حق نداریم آبروی آدمها رو به راحتی ببریم.
گذشت... یکی دو روز بعد اون کارگر مراجعه کرد و گفت من واقعا دزدی کرده بودم ولی الان توبه کردم!
این یک مثال خوب تربیته! چشم پوشی از گناه، خطا و اشکال. ما در مواجه با بچههامون خیلی از مواقع باید از عنصر تغافل استفاده بکنیم، باید خودمون رو به غفلت بزنیم. ما قرار نیست مدام از بچههامون مچ گیری بکنیم، باید گاهی دست گیری کنیم
کاری کنیم اگر بچهمون جایی کار غلط انجام داد اول به خود ما مراجعه کنه. از ما کمک بگیره نه اینکه مدام نگران باشه که ما مچش رو بگیریم!
الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
#پندانه
مردی باغ انار داشت، روزی که محصول رو جمع میکردند، فرزند این آقا بهش مراجعه کرد و کارگری رو در میان جمع کارگران نشون داد و گفت بابا این کارگر دزدی کرده.
پدر گفت: نه! من به این کارگر اعتماد دارم. پسر اصرار کرد و پدر وقتی اصرار پسر رو دید به جای اینکه حرفش رو قبول بکنه با سیلی به صورتش زد!
پسر ناراحت شد، دور شد. بعدازظهر دوباره مراجعه کرد گفت: بابا من یقین دارم که این کارگر دزده. پدر گفت: من هم میدونم که کارگرم دزده. گفت پس چرا من رو تنبیه کردی؟ گفت: چون دلم نمیخواست توی جمعیت آبروش رو بریزم! ما حق نداریم آبروی آدمها رو به راحتی ببریم.
گذشت... یکی دو روز بعد اون کارگر مراجعه کرد و گفت من واقعا دزدی کرده بودم ولی الان توبه کردم!
این یک مثال خوب تربیته! چشم پوشی از گناه، خطا و اشکال. ما در مواجه با بچههامون خیلی از مواقع باید از عنصر تغافل استفاده بکنیم، باید خودمون رو به غفلت بزنیم. ما قرار نیست مدام از بچههامون مچ گیری بکنیم، باید گاهی دست گیری کنیم
کاری کنیم اگر بچهمون جایی کار غلط انجام داد اول به خود ما مراجعه کنه. از ما کمک بگیره نه اینکه مدام نگران باشه که ما مچش رو بگیریم!
الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
👏1
السلام علیکم و رحمةالله و برکاته
📝 از نظر شرعی فروش دخانیات و سیگار و ... فی نفسه جائز است.
اما چون برای سلامتی عموما ضرر دارند
🔸لذا تجارت و خرید و فروش نکردن اینگونه وسائل بهتر است.
🔸درآمد حاصل از این نوع تجارت از نظر شرعی حرام نیست.
🔸اما در جایی که طبق قانون خرید و فروش اینگونه وسائل و اشیاء ممنوع هست، تبعیت از قانون در اینگونه مسائل مباح از نظر شرعی هم لازم و ضروری است.
#دلایل 📚👇
▫️کریانہ جنرل اسٹور میں کھانے پینے کی اشیاء بیچتے ہیں ، اس میں سیگریٹ اور نسوار بیچنا جائز ہے یا ناجائز؟
جواب
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ اسٹور میں سیگریٹ اور نسوار بیچنا جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ نہ بیچا جائے، کیوں کہ سگریٹ اور نسوار نوشی منہ میں بدبو کا سبب ہونے کی وجہ سے مکروہِ تنزیہی ہے، حرام و ناجائز نہیں ہے۔
کفایت المفتی میں ہے:
"(سوال ) میں نے ایک دکان فی الحال کھولی ہے جس میں متفرق اشیاء ہیں، ارادہ ہے کہ سگریٹ اور پینے کا تمباکو بھی رکھ لوں، یہ ناجائز تو نہیں ہوگا ؟
( جواب ۱۶۳) سگریٹ اور تمباکو کی تجارت جائز ہے او ر اس کا نفع استعمال میں لانا حلال ہے۔محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ ۔"
(کتاب الحظر و الاباحۃ ،148/9،ط:دارالاشاعت)
الدر مع الرد میں ہے:
"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول سمته اهـ قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه. (قوله: ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله: الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله: فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه."
(كتاب الأشربة، 460/6، ط: ايچ ايم سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308102048
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
▫️واضح رہے کہ جن اشیاء کا استعمال فی نفسہ جائز ہو اس کا کاروبار کرنا بھی شرعاً جائز ہوتاہے، اور جن اشیاء کا سرے سے استعمال ہی شرعاً ناجائز ہو تو اس کا کاروبار کرنا بھی حرام ہوتا ہے اور اس کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام ہوتی ہے، بصورتِ مسئولہ خشخاش اور افیون وغیرہ کا استعمال فی نفسہ چوں کہ دوائی وغیرہ میں جائز ہے، جیسا کہ ان کو مقدارِ نشہ سے کم ادویہ میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے مختلف ادویہ تیار کی جاتی ہیں؛ لہٰذا اس نیت سے ان اشیاء کی خرید و فروخت کی اجازت ہو گی، ایک مقام سے دوسرے مقام تک منتقل کرنا بھی جائز ہو گا اور اس سے جو آمدنی حاصل ہو گی وہ بھی حلال ہو گی، نیز مدرسہ والوں کے لیے وہ رقم لینا بھی درست ہو گا۔
لیکن افیون کو ایسے لوگوں پر فروخت کرنا جو اس کا استعمال نشہ کے طور پر کرتےہیں، یا اس سے نشہ آور چیزیں تیار کرتے ہیں،جان بوجھ کر ایسے لوگوں کو افیون بیچنا یا فراہم کرنا شرعاً مکروہِ تحریمی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون. قلت: وقد سئل ابن نجيم عن بيع الحشيشة هل يجوز؟ فكتب لايجوز، فيحمل على أن مراده بعدم الجواز عدم الحل".
(كتاب الاشربة، جلد:6، صفحہ:454، طبع:سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويحرم أكل البنج والحشيشة) هي ورق القتب (والأفيون)؛ لأنه مفسد للعقل ويصد عن ذكر الله وعن الصلاة (لكن دون حرمة الخمر، فإن أكل شيئاً من ذلك لا حد عليه، وإن سكر) منه (بل يعزر بما دون الحد)، كذا في الجوهرة".
(كتاب الاشربة، جلد:6، صفحہ:457، طبع:سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) جاز (بيع عصير) عنب (ممن) يعلم أنه (يتخذه خمراً)؛ لأن المعصية لاتقوم بعينه بل بعد تغيره، وقيل: يكره؛ لإعانته على المعصية، ونقل المصنف عن السراج والمشكلات أن قوله: ممن أي من كافر، أما بيعه من المسلم فيكره، ومثله في الجوهرة والباقاني وغيرهما، زاد القهستاني معزياً للخانية: أنه يكره بالاتفاق.
(قوله: ممن يعلم) فيه إشارة إلى أنه لو لم يعلم لم يكره بلا خلاف، قهستاني، (قوله: لاتقوم بعينه إلخ) يؤخذ منه أن المراد بما لاتقوم المعصية بعينه ما يحدث له بعد البيع وصف آخر يكون فيه قيام المعصية وأن ما تقوم المعصية بعينه ما توجد فيه على وصفه الموجود حالة البيع كالأمرد والسلاح ويأتي تمام الكلام عليه (قوله: أما بيعه من المسلم فيكره) لأنه إعانة على المعصية، قهستاني عن الجواهر.
أقول: وهو خلاف إطلاق المتون وتعليل الشروح بما مر وقال ط: وفيه أنه لايظهر إلا على قول من قال: إن الكفار غير مخاطبين بفروع الشريعة، والأصح خطابهم، وعليه فيكون إعانة على المعصية، فلا فرق بين المسلم والكافر في بيع العصير منهما، فتدبر اهـ ولايرد هذا على الإطلاق والتعليل المار".الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
📝 از نظر شرعی فروش دخانیات و سیگار و ... فی نفسه جائز است.
اما چون برای سلامتی عموما ضرر دارند
🔸لذا تجارت و خرید و فروش نکردن اینگونه وسائل بهتر است.
🔸درآمد حاصل از این نوع تجارت از نظر شرعی حرام نیست.
🔸اما در جایی که طبق قانون خرید و فروش اینگونه وسائل و اشیاء ممنوع هست، تبعیت از قانون در اینگونه مسائل مباح از نظر شرعی هم لازم و ضروری است.
#دلایل 📚👇
▫️کریانہ جنرل اسٹور میں کھانے پینے کی اشیاء بیچتے ہیں ، اس میں سیگریٹ اور نسوار بیچنا جائز ہے یا ناجائز؟
جواب
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ اسٹور میں سیگریٹ اور نسوار بیچنا جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ نہ بیچا جائے، کیوں کہ سگریٹ اور نسوار نوشی منہ میں بدبو کا سبب ہونے کی وجہ سے مکروہِ تنزیہی ہے، حرام و ناجائز نہیں ہے۔
کفایت المفتی میں ہے:
"(سوال ) میں نے ایک دکان فی الحال کھولی ہے جس میں متفرق اشیاء ہیں، ارادہ ہے کہ سگریٹ اور پینے کا تمباکو بھی رکھ لوں، یہ ناجائز تو نہیں ہوگا ؟
( جواب ۱۶۳) سگریٹ اور تمباکو کی تجارت جائز ہے او ر اس کا نفع استعمال میں لانا حلال ہے۔محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ ۔"
(کتاب الحظر و الاباحۃ ،148/9،ط:دارالاشاعت)
الدر مع الرد میں ہے:
"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول سمته اهـ قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه. (قوله: ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله: الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله: فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه."
(كتاب الأشربة، 460/6، ط: ايچ ايم سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308102048
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
▫️واضح رہے کہ جن اشیاء کا استعمال فی نفسہ جائز ہو اس کا کاروبار کرنا بھی شرعاً جائز ہوتاہے، اور جن اشیاء کا سرے سے استعمال ہی شرعاً ناجائز ہو تو اس کا کاروبار کرنا بھی حرام ہوتا ہے اور اس کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام ہوتی ہے، بصورتِ مسئولہ خشخاش اور افیون وغیرہ کا استعمال فی نفسہ چوں کہ دوائی وغیرہ میں جائز ہے، جیسا کہ ان کو مقدارِ نشہ سے کم ادویہ میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے مختلف ادویہ تیار کی جاتی ہیں؛ لہٰذا اس نیت سے ان اشیاء کی خرید و فروخت کی اجازت ہو گی، ایک مقام سے دوسرے مقام تک منتقل کرنا بھی جائز ہو گا اور اس سے جو آمدنی حاصل ہو گی وہ بھی حلال ہو گی، نیز مدرسہ والوں کے لیے وہ رقم لینا بھی درست ہو گا۔
لیکن افیون کو ایسے لوگوں پر فروخت کرنا جو اس کا استعمال نشہ کے طور پر کرتےہیں، یا اس سے نشہ آور چیزیں تیار کرتے ہیں،جان بوجھ کر ایسے لوگوں کو افیون بیچنا یا فراہم کرنا شرعاً مکروہِ تحریمی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون. قلت: وقد سئل ابن نجيم عن بيع الحشيشة هل يجوز؟ فكتب لايجوز، فيحمل على أن مراده بعدم الجواز عدم الحل".
(كتاب الاشربة، جلد:6، صفحہ:454، طبع:سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويحرم أكل البنج والحشيشة) هي ورق القتب (والأفيون)؛ لأنه مفسد للعقل ويصد عن ذكر الله وعن الصلاة (لكن دون حرمة الخمر، فإن أكل شيئاً من ذلك لا حد عليه، وإن سكر) منه (بل يعزر بما دون الحد)، كذا في الجوهرة".
(كتاب الاشربة، جلد:6، صفحہ:457، طبع:سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) جاز (بيع عصير) عنب (ممن) يعلم أنه (يتخذه خمراً)؛ لأن المعصية لاتقوم بعينه بل بعد تغيره، وقيل: يكره؛ لإعانته على المعصية، ونقل المصنف عن السراج والمشكلات أن قوله: ممن أي من كافر، أما بيعه من المسلم فيكره، ومثله في الجوهرة والباقاني وغيرهما، زاد القهستاني معزياً للخانية: أنه يكره بالاتفاق.
(قوله: ممن يعلم) فيه إشارة إلى أنه لو لم يعلم لم يكره بلا خلاف، قهستاني، (قوله: لاتقوم بعينه إلخ) يؤخذ منه أن المراد بما لاتقوم المعصية بعينه ما يحدث له بعد البيع وصف آخر يكون فيه قيام المعصية وأن ما تقوم المعصية بعينه ما توجد فيه على وصفه الموجود حالة البيع كالأمرد والسلاح ويأتي تمام الكلام عليه (قوله: أما بيعه من المسلم فيكره) لأنه إعانة على المعصية، قهستاني عن الجواهر.
أقول: وهو خلاف إطلاق المتون وتعليل الشروح بما مر وقال ط: وفيه أنه لايظهر إلا على قول من قال: إن الكفار غير مخاطبين بفروع الشريعة، والأصح خطابهم، وعليه فيكون إعانة على المعصية، فلا فرق بين المسلم والكافر في بيع العصير منهما، فتدبر اهـ ولايرد هذا على الإطلاق والتعليل المار".الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
❤1
در مورد حجاب زنان و دختران، بر اساس احکام شرعی، پوشش مناسب برای زنان و دختران در برابر نامحرم، پوشاندن تمام بدن به جز صورت و دستها از مچ به پایین است.
استفاده از چادر به عنوان حجاب، کاملتر و بهتر است.
البته زنان باید در محیطهای عمومی و در برابر نامحرم، از چادر یا لباسی که اندامها و برآمدگیهای بدن زنان را بطور کامل بپوشاند استفاده کنند، تا حجاب کاملتر رعایت شود.
در ادامه مطالبی در خصوص حجاب، انواع آن و پوشانیدن صورت با نقاب بیان میگردد:
از دیدگاه شرعی، حجاب و پوشش مناسب که اعضای مستور بدن زن را از نگاه نامحرمان محفوظ نگه دارد و پستی بلندی های بدن او را به نمایش نگدازد، امری لازم و ضروری است.
علامه مفتی محمد تقی عثمانی حفظه الله در کتاب "تکملة فتح الملهم" در خصوص مسئلهی حجاب زن و حدود آن بحث مفصلی دارند و میفرمایند:
"پس از تحقیق فراوان در خصوص نحوه و کیفیت حجاب مشروعی که در قرآن و سنت مقرر شده است به این جمع بندی میرسیم که به طور کلی حجاب دارای ۳ درجه میباشد:
۱- حجاب و پوشانیدن اندام زنان بوسیله خانهها، اتاقها، سرپناهها و مانند آن به گونهای که مردان نامحرم عضوی از اعضای بدن زنان اعم از صورت، دستان و سایر اعضای بدن آنان و یا لباس، زینت ظهری و باطنی آنان را نمیتوانند ببینند.
۲- حجاب نمودن با بُرقع ( روبند و یا نقاب) و جلباب (پیراهن یا جامه فراخ و گُشاد) به گونهای که چیزی از صورت، دستان و سایر اعضای بدن زن دیده نمیشود و از سر تا پا پوشیده میباشد. (پوشش تمام قدگشاد و بلند که کاملاً اندام را میپوشاند.)
۳- حجاب نمودن با جلباب و امثال آن به گونهای که صورت، دستان و قدمهای زن پوشیده نباشد.
اصل در مورد حجاب زن همان درجهی اول میباشد که زن در خانه بماند و تنها هنگام ضرورت و حاجت از خانه خارج شود.
اما گاهی اوقات ضرورتی پیش میآید و نیاز هست تا زن برای فراهم نمودن نیازهای اولیه و اساسی خود از خانه خارج شود که در اینصورت شریعت مقدس اسلام اجازه داده تا زن همراه بُرقع (نقاب) و پوشش تمام قد و بلند که کاملاً اندام را بپوشاند، از خانه خارج گردد. زنان صحابه نیز هنگام خروج از خانه صورت خود را کاملاً میپوشانیدند.
درجه سوم حجاب که پوشانیدن اعضای بدن جز صورت و دستان بود، مشروط بر آن است که ترس از فتنه و فساد وجود نداشته باشد."
بنابراین پوشش بدن و صورت با چادر و نقاب یکی از روش ها است که اگر استفاده شود کار مناسبی است و نظريه جمهور علماء بر اين است که نقاب بهترين وسيله برای پوشاندن چهره است تا از فتنه و فساد زمان محفوظ ماند.
بنابراین یکی از ویژگی ها برای زن مسلمان حجاب کامل است، که یکی از مصادیق خوب و کامل حجاب پوشیدن چادر هست و در عرف منطقه ما هم، حجاب کامل با چادر تکمیل می گردد.
اگر حجاب کامل به غیر چادر با مانتو بلند و گشاد یا لباس ساتر دیگری همانند عبا رعایت شود و بدن به طور کامل پوشیده شده و لباسی باشد که پستی بلندی های زن را به نمایش نگذارد، جایز است.
از این رو، پوشیدن عبا منع شرعی ندارد به شرط اینکه شخص سر خود را به طور کامل با روسری، مقنعه و... بپوشاند.الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
استفاده از چادر به عنوان حجاب، کاملتر و بهتر است.
البته زنان باید در محیطهای عمومی و در برابر نامحرم، از چادر یا لباسی که اندامها و برآمدگیهای بدن زنان را بطور کامل بپوشاند استفاده کنند، تا حجاب کاملتر رعایت شود.
در ادامه مطالبی در خصوص حجاب، انواع آن و پوشانیدن صورت با نقاب بیان میگردد:
از دیدگاه شرعی، حجاب و پوشش مناسب که اعضای مستور بدن زن را از نگاه نامحرمان محفوظ نگه دارد و پستی بلندی های بدن او را به نمایش نگدازد، امری لازم و ضروری است.
علامه مفتی محمد تقی عثمانی حفظه الله در کتاب "تکملة فتح الملهم" در خصوص مسئلهی حجاب زن و حدود آن بحث مفصلی دارند و میفرمایند:
"پس از تحقیق فراوان در خصوص نحوه و کیفیت حجاب مشروعی که در قرآن و سنت مقرر شده است به این جمع بندی میرسیم که به طور کلی حجاب دارای ۳ درجه میباشد:
۱- حجاب و پوشانیدن اندام زنان بوسیله خانهها، اتاقها، سرپناهها و مانند آن به گونهای که مردان نامحرم عضوی از اعضای بدن زنان اعم از صورت، دستان و سایر اعضای بدن آنان و یا لباس، زینت ظهری و باطنی آنان را نمیتوانند ببینند.
۲- حجاب نمودن با بُرقع ( روبند و یا نقاب) و جلباب (پیراهن یا جامه فراخ و گُشاد) به گونهای که چیزی از صورت، دستان و سایر اعضای بدن زن دیده نمیشود و از سر تا پا پوشیده میباشد. (پوشش تمام قدگشاد و بلند که کاملاً اندام را میپوشاند.)
۳- حجاب نمودن با جلباب و امثال آن به گونهای که صورت، دستان و قدمهای زن پوشیده نباشد.
اصل در مورد حجاب زن همان درجهی اول میباشد که زن در خانه بماند و تنها هنگام ضرورت و حاجت از خانه خارج شود.
اما گاهی اوقات ضرورتی پیش میآید و نیاز هست تا زن برای فراهم نمودن نیازهای اولیه و اساسی خود از خانه خارج شود که در اینصورت شریعت مقدس اسلام اجازه داده تا زن همراه بُرقع (نقاب) و پوشش تمام قد و بلند که کاملاً اندام را بپوشاند، از خانه خارج گردد. زنان صحابه نیز هنگام خروج از خانه صورت خود را کاملاً میپوشانیدند.
درجه سوم حجاب که پوشانیدن اعضای بدن جز صورت و دستان بود، مشروط بر آن است که ترس از فتنه و فساد وجود نداشته باشد."
بنابراین پوشش بدن و صورت با چادر و نقاب یکی از روش ها است که اگر استفاده شود کار مناسبی است و نظريه جمهور علماء بر اين است که نقاب بهترين وسيله برای پوشاندن چهره است تا از فتنه و فساد زمان محفوظ ماند.
بنابراین یکی از ویژگی ها برای زن مسلمان حجاب کامل است، که یکی از مصادیق خوب و کامل حجاب پوشیدن چادر هست و در عرف منطقه ما هم، حجاب کامل با چادر تکمیل می گردد.
اگر حجاب کامل به غیر چادر با مانتو بلند و گشاد یا لباس ساتر دیگری همانند عبا رعایت شود و بدن به طور کامل پوشیده شده و لباسی باشد که پستی بلندی های زن را به نمایش نگذارد، جایز است.
از این رو، پوشیدن عبا منع شرعی ندارد به شرط اینکه شخص سر خود را به طور کامل با روسری، مقنعه و... بپوشاند.الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
👏2
#داستان_زندگی
#شهین
#قسمت_بیستوسه
مامان دیگه چیزی نگفت ،ولی پیدا بود آمنه ناراحت شد از جا بلند شد و گفت :
با اجازه من دیگه برم !
_نشسته بودی !
_نه برم بابا بزرگ تنهاس ...
دم در بهش گفتم:ببخشید مامانم قصدی نداشت ناراحت شدی انگار ،من از طرفش عذر میخوام ...
_نه بابا ،بعضی وقتا یکی یه حرفی میزنه که تمام غم و غصه هات آوار میشه روی سرت و یادت میاره که چیا کشیدی ،ولی عیب نداره..
_معذرت میخوام ..
_خودت رو ناراحت نکن...
آمنه رفت و من ذهنم همونطور پیشش موند که چرا اینقدر ناراحت شد... به مامان حرفی نزدم، نخواستم در واقع ناراحتی درست کنم...مامان و بابا یکماهی پیش ما موندن و توی اون مدت من چند باری رفته بودم دیدن آمنه و پدربزرگش ، سیاوش هم گاهی سری به اون پیرمرد میزد، حال و روز خوبی نداشت و دلم برای امنه میسوخت ...
بعد از یکماه دست آخر مامان گفت :والا جمال آقا هم انگار نمیخواد از اینجا دل بکنه و بابا گفت :بعد عمری چند صباحی از خونه اومدیم بیرون ...
_و اندازه ده سال بیرون موندی!!! بچه ها هم تهران تنهان بهتره برگردیم ...شهین اینها همم دیگه حتما میخوان برگردن
پریدم وسط و گفتم :نه ما جامون خوبه!!
_خوبه والا بگو میخوام ساکن شیراز بشم و خلاص ..
_خیلی هم خوب میشه ،مگه نه سیاوش ؟!
سیاوش خندید و گفت :برای من فرقی نداره هرجا بخوای میمونیم ...
مامان ناراحت بلند شد وگفت :من رو باش با کی حرف میزنم ...
مامان و بابا برگشتن تهران ،دو سه روزی از رفتن اونها میگذشت که یه شب اخرای شب بود و آماده میشدیم برای خوابیدن که صدای زنگ در بلند شد ،یکی دست روی زنگ گذاشته بود و زنگ میزد هراسون با سیاوش رفتیم دم در، آمنه با وضعی ناجور پشت در بود و داشت گریه میکرد،حتی کفشی یا دمپایی نپوشیده بود، بریده بریده گفت :بابا بزرگ حالش خرابه، کسی نیست از همسایه ها تو رو خدا ...
سیاوش دویید سمت خونه اونها و ما هم دنبالش، پیرمرد نفسش سه باری که میرفت یک بار برمیگشت... آمنه گوشه ای گریه میکرد ،سیاوش پیرمرد رو که وزنی نداشت روی دست بلند کرد و گفت: سریع بریم بیمارستان...
خودمون رو رسوندیم به بیمارستان و کارهای لازم رو کردن و گفتن :باید بستری بمونه !!!
آمنه اصرار داشت ما برگردیم خونه، ولی موندگار شدیم پیشش ....دکتر روز بعد با سیاوش صحبت کرده بود و گفته بود :
امیدی بهش نداریم ،قبلا هم به نوه اش گفتم چیزی نیست که درمان بشه،اقتضای سن و سالشه همه مال کهولت سنه ...
سیاوش اینها رو به من میگفت ومیگفت:نگذار اون دختر بفهمه !
_مگه نمیگی به خودشم گفتن ؟
_چرا، ولی شنیدنش از دهن یه آشنا ضربه اش زیاده...
کنار آمنه نشستم و گفتم :اون خانم ها نسبتی باهات دارن ؟!
_عمه هامن...
با تعجب نگاهش کردم زنی رو نشون داد و گفت :اون زن بابامه!
_بابات؟ تو پدر داری ؟!
_اره همون شماره ای که دیروز زنگ زد به شوهرت.
گیج شده بودم ،اگه اینهمه فامیل داشتن پس چرا اینقدر تنها بودن؟! جای سوال و جواب نبود، پدربزرگ رو که به خاک سپردن ،دیدن اونهمه ادم که برای خاکسپاری اومده بودن و تنهایی قبل اون دختر و پیرمرد برام قابل هضم نبود...ادم یا تنهاس یا نیست ...اگه تنهاست که بعد از مردنش نباید اینهمه جمعیت حصور داشته باشه، اگه هم تنها نیست که توی زنده بودنش نباید تنها باشه!!!
هرچی که بود آن وسط حال و روز آمنه خوب نبود، سعی میکردم کنارش باشم، ولی میدونستم دردی ازش دوا نمیکنم... بعد از خاکسپاری که برگشتیم خونه،سیاوش که خسته از اتفاقات اون روزها بود خودش رو رها کرد روی مبل و گفت:وای به این روزگار !!!
ندیده بودمش توی این حال، سوالی که نگاهش کردم گفت :تا زنده بوده هیچکس رو نداشته، حاله که مرده...
_اره منم تعجب کردم ...
_حتی پسرش!!! این دیگه زیادی عجیب بود برای همینه که میگم بچه به دردی نمیخوره !!!اونقدری که در و همسایه به این دختر و پیرمرد کمک میکردن، بچه های خودش سری هم بهش نمیزدن گویا !!!
_همه مثل هم نیستن ...
_احتیاط شرط عقله ..
شاید درست میگفت ،واقعا وقتی بدونی کسی رو نداری خب میدونی که کسی نیست، ولی وقتی اینهمه فک و فامیل باشن و کاری برات نکنن زیادی سنگینه !!
دور و بر آمنه که یه کم خلوت شد ،یه روز رفتم دیدنش، میدونستم یه مدت رو مرخصی گرفته از کارش و خونه اس، در رو که باز کرد حسابی لاغر شده بود و چشمهاش قرمز بود، وارد شدم و گفتم :
تنهایی؟!
_اره بیا ...
_همونجا توی حیاط نشستم و گفتم :
خوبی؟
_به نظرت خوبم ؟
_نمیدونم جی بگم ،منم یه پدر بزرگ و مادر بزرگ داشتم که خیلی هم دوستشون داشتم و موقع رفتنشون واقعا اذیت شدم درکت میکنم ...
_هیچکس نمیتونه من رو درک کنه ،بابا بزرگ همه کس من بود،پدرم ،مادرم ،خواهرم ،برادرم، عمه، عمو، خاله، دایی همه کسم بود همه اون رو کنار گذاشتن، چون اون من رو انتخاب کرد..الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
#شهین
#قسمت_بیستوسه
مامان دیگه چیزی نگفت ،ولی پیدا بود آمنه ناراحت شد از جا بلند شد و گفت :
با اجازه من دیگه برم !
_نشسته بودی !
_نه برم بابا بزرگ تنهاس ...
دم در بهش گفتم:ببخشید مامانم قصدی نداشت ناراحت شدی انگار ،من از طرفش عذر میخوام ...
_نه بابا ،بعضی وقتا یکی یه حرفی میزنه که تمام غم و غصه هات آوار میشه روی سرت و یادت میاره که چیا کشیدی ،ولی عیب نداره..
_معذرت میخوام ..
_خودت رو ناراحت نکن...
آمنه رفت و من ذهنم همونطور پیشش موند که چرا اینقدر ناراحت شد... به مامان حرفی نزدم، نخواستم در واقع ناراحتی درست کنم...مامان و بابا یکماهی پیش ما موندن و توی اون مدت من چند باری رفته بودم دیدن آمنه و پدربزرگش ، سیاوش هم گاهی سری به اون پیرمرد میزد، حال و روز خوبی نداشت و دلم برای امنه میسوخت ...
بعد از یکماه دست آخر مامان گفت :والا جمال آقا هم انگار نمیخواد از اینجا دل بکنه و بابا گفت :بعد عمری چند صباحی از خونه اومدیم بیرون ...
_و اندازه ده سال بیرون موندی!!! بچه ها هم تهران تنهان بهتره برگردیم ...شهین اینها همم دیگه حتما میخوان برگردن
پریدم وسط و گفتم :نه ما جامون خوبه!!
_خوبه والا بگو میخوام ساکن شیراز بشم و خلاص ..
_خیلی هم خوب میشه ،مگه نه سیاوش ؟!
سیاوش خندید و گفت :برای من فرقی نداره هرجا بخوای میمونیم ...
مامان ناراحت بلند شد وگفت :من رو باش با کی حرف میزنم ...
مامان و بابا برگشتن تهران ،دو سه روزی از رفتن اونها میگذشت که یه شب اخرای شب بود و آماده میشدیم برای خوابیدن که صدای زنگ در بلند شد ،یکی دست روی زنگ گذاشته بود و زنگ میزد هراسون با سیاوش رفتیم دم در، آمنه با وضعی ناجور پشت در بود و داشت گریه میکرد،حتی کفشی یا دمپایی نپوشیده بود، بریده بریده گفت :بابا بزرگ حالش خرابه، کسی نیست از همسایه ها تو رو خدا ...
سیاوش دویید سمت خونه اونها و ما هم دنبالش، پیرمرد نفسش سه باری که میرفت یک بار برمیگشت... آمنه گوشه ای گریه میکرد ،سیاوش پیرمرد رو که وزنی نداشت روی دست بلند کرد و گفت: سریع بریم بیمارستان...
خودمون رو رسوندیم به بیمارستان و کارهای لازم رو کردن و گفتن :باید بستری بمونه !!!
آمنه اصرار داشت ما برگردیم خونه، ولی موندگار شدیم پیشش ....دکتر روز بعد با سیاوش صحبت کرده بود و گفته بود :
امیدی بهش نداریم ،قبلا هم به نوه اش گفتم چیزی نیست که درمان بشه،اقتضای سن و سالشه همه مال کهولت سنه ...
سیاوش اینها رو به من میگفت ومیگفت:نگذار اون دختر بفهمه !
_مگه نمیگی به خودشم گفتن ؟
_چرا، ولی شنیدنش از دهن یه آشنا ضربه اش زیاده...
کنار آمنه نشستم و گفتم :اون خانم ها نسبتی باهات دارن ؟!
_عمه هامن...
با تعجب نگاهش کردم زنی رو نشون داد و گفت :اون زن بابامه!
_بابات؟ تو پدر داری ؟!
_اره همون شماره ای که دیروز زنگ زد به شوهرت.
گیج شده بودم ،اگه اینهمه فامیل داشتن پس چرا اینقدر تنها بودن؟! جای سوال و جواب نبود، پدربزرگ رو که به خاک سپردن ،دیدن اونهمه ادم که برای خاکسپاری اومده بودن و تنهایی قبل اون دختر و پیرمرد برام قابل هضم نبود...ادم یا تنهاس یا نیست ...اگه تنهاست که بعد از مردنش نباید اینهمه جمعیت حصور داشته باشه، اگه هم تنها نیست که توی زنده بودنش نباید تنها باشه!!!
هرچی که بود آن وسط حال و روز آمنه خوب نبود، سعی میکردم کنارش باشم، ولی میدونستم دردی ازش دوا نمیکنم... بعد از خاکسپاری که برگشتیم خونه،سیاوش که خسته از اتفاقات اون روزها بود خودش رو رها کرد روی مبل و گفت:وای به این روزگار !!!
ندیده بودمش توی این حال، سوالی که نگاهش کردم گفت :تا زنده بوده هیچکس رو نداشته، حاله که مرده...
_اره منم تعجب کردم ...
_حتی پسرش!!! این دیگه زیادی عجیب بود برای همینه که میگم بچه به دردی نمیخوره !!!اونقدری که در و همسایه به این دختر و پیرمرد کمک میکردن، بچه های خودش سری هم بهش نمیزدن گویا !!!
_همه مثل هم نیستن ...
_احتیاط شرط عقله ..
شاید درست میگفت ،واقعا وقتی بدونی کسی رو نداری خب میدونی که کسی نیست، ولی وقتی اینهمه فک و فامیل باشن و کاری برات نکنن زیادی سنگینه !!
دور و بر آمنه که یه کم خلوت شد ،یه روز رفتم دیدنش، میدونستم یه مدت رو مرخصی گرفته از کارش و خونه اس، در رو که باز کرد حسابی لاغر شده بود و چشمهاش قرمز بود، وارد شدم و گفتم :
تنهایی؟!
_اره بیا ...
_همونجا توی حیاط نشستم و گفتم :
خوبی؟
_به نظرت خوبم ؟
_نمیدونم جی بگم ،منم یه پدر بزرگ و مادر بزرگ داشتم که خیلی هم دوستشون داشتم و موقع رفتنشون واقعا اذیت شدم درکت میکنم ...
_هیچکس نمیتونه من رو درک کنه ،بابا بزرگ همه کس من بود،پدرم ،مادرم ،خواهرم ،برادرم، عمه، عمو، خاله، دایی همه کسم بود همه اون رو کنار گذاشتن، چون اون من رو انتخاب کرد..الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
#داستان_زندگی
#شهین
#قسمت_بیستوچهار
گفتم :
انتخاب ؟!
_اره من در ظاهر اونقدرها هم بی کس وکار نیستم،پدر دارم، مادرم دارم ،خواهر و برادر و بقیه اقوام، ولی می بینی که تنهام !!
_چرا پیششون نیستی ؟!
_پدر و مادرم از هم جداشدن وقتی من یک ساله بودم هیچکدوم من رو نخواستن و برای خودشون زندگی جداگونه دارن و هر کدوم چند تا بچه ...
آمنه نفسی کشید وگفت :بابا بزرگ من رو قبول کرده، بابا میگفته این بچه مال من نیست...راست و دروغ رو نمیدونم ،ولی بابا بزرگ گفته هرچی، این یه بچه بیگناهه نمیشه رهاش کرد ...سر همین بقیه بچه ها هم ازش دلخور میشن، ولی اون به هیچکس گوش نمیده و من رو نگه میداره و بقیه کم کم ازش دور میشن ...عمه ها به خاطر حرف شوهراشون و بابام هم که خودش زندگی داشت...
_متاسفم !!!
_ولی من متاسفم برای اونایی که این همه شباهت بین من و بابام رو ندیدن و حاضر نبودن واقعیت و قبول کنند...
_چرا ازمایش ندادی ؟
_بابام نخواست، انگار میترسید همه چی بر خلاف انتظارش پیش بره و مجبور به قبول من بشه ...
_عجب ..
_اره اینجوریه، برای همین هم من، هم بابا بزرگ، توی تنهایی فقط همدیگه رو داشتیم و حالا ...
هیچ حرفی نداشتم بهش بزنم در واقع دردش اونقدر بزرگ بود که حرف من هیچ تاثیری نداشت ...راستش سوال زیاد بود توی ذهنم که ازش بپرسم، ولی چون خودش حرف رو ادامه نداد منم چیزی نگفتم به آمنه گفتم :بهتره برگردی سر کارت، اینجوری کمتر اذیت میشی !!
_میرم ،راستش اگه اون کار نبود که واقعا به سرم میزد... ...
_خوشبحالت!!! منم یه زمانی کارمند بودم، ولی یه سری اتفاقات افتاد که مجبور شدم از ایران خارج بشم و اون کار رو هم از دست دادم ....
_چیکار ؟!
_معلم بودم توی آموزش و پرورش ...
_چطور از دست دادی؟حتما دلیل مهمی بوده !!!سیاوش خان مرد خوشبختیه که زنی مثل تو داره ...
_در واقع من خوشبختم!!! شاید از دید خیلیها زندگیم روی روال نباشه ،ولی من ،سیاوش تنها برام کافیه ...
_خوبه ادمی یوی رو اینقدر دوست داشته باشه که از خواسته هاش بگذره ..ولی شهین خانم حواست باشه، به آینده هم فکر کن، همیشه در روی یه پاشنه نمیچرخه...
گفتم :چطور ؟
_چطور نداره ،همیشه که زندگی اینجوری نمیمونه ،درسته از لحاظ مالی اونجوری که فهمیدم وضعتون خوبه ،ولی خب ادمی مختص خودش تنها نیست ...
_راستش درست میگی، با همه دوست داشتن هام ،ولی گاهی احساس پوچی میکنم...
_بچه چی ؟چرا بچه نداری ؟
نمیدونم اونروز چم شده بود ولی حرفی که به هیچکس نزده بودم رو به آمنه زدم، شاید چون میدیدم اون هیچ نسبتی با ما نداره که بخواد سرزنش یا تشویقم کنه ،برای همین گفتم :سیاوش نخواست!!!
_و تو پذیرفتی ؟!
_اره، راستش مقاومت زیاد کردم ،دعوا کردم، به زبون خوش گفتم قهر کردم، ولی سیاوش رضایت نداد...
_این خودخواهیه ..
_گاهی دلایلش منطقیه ...
_هیچی اونقدر منطقی نیست که تو رو از مادر شدن محروم کنه!!!
_راستش الان دیگه خودم هم بهش فکر نمیکنم ..
_نمیدونم طرز فکرت رو دوست ندارم ببخش اینقدر واضح گفتم ولی من رکم!
_نه بابا ناراحت نمیشم، الان فقط اینکه مدام توی خونه ام اذیتم میکنه ...
_خب کار کن ...
_چیکار؟! دیگه جایی نه استخدام میشم، نه کاری بلدم جز معلمی...
_برای خودت کار کن ،حتما که نباید کاری کنی که نفع مالی داشته باشه ،کاری کن که سودی به دیگرون برسونی...
_مثل خیریه ؟!
_مثل خیریه ،اره یا اگه تنهایی از پسش برنمیای ،توی موسسات دیگه کمک حال باش ...یه چوری که از این خونه نشینی راحت بشی، اگه بخوای من یکی دو تا دوست دارم میتونن کمکت کنن، البته بتونی از لحاظ مالی هم بهشون کمک کنی که چه بهتر !!!
_نمیدونم دوست که دارم، بذار با سیاوش حرف بزنم بهت خبر میدم ...
_باشه ...
_اومده بودم که مثلا حال تو رو خوب کنم برعکس شد ...
_حال منم خوب شد مطمئن باش ...
همون شب با سیاوش در مورد حرفایی که با آمنه زده بودیم صحبت کردم...سیاوش آخر حرفهام گفت:من همه جوره پشتت هستم ،هر کاری میخوای بکن، از لحاظ مالی هم تا جایی که بتونیم کمک میکنیم، خیلی هم خوبه !
پذیرش این کار از طرف سیاوش قوت قلبی بود برام همون شب تلفنی به آمنه خبر دادم که :با سیاوش حرف زدم اونم خوشحال شد و موافقت کردالله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
#شهین
#قسمت_بیستوچهار
گفتم :
انتخاب ؟!
_اره من در ظاهر اونقدرها هم بی کس وکار نیستم،پدر دارم، مادرم دارم ،خواهر و برادر و بقیه اقوام، ولی می بینی که تنهام !!
_چرا پیششون نیستی ؟!
_پدر و مادرم از هم جداشدن وقتی من یک ساله بودم هیچکدوم من رو نخواستن و برای خودشون زندگی جداگونه دارن و هر کدوم چند تا بچه ...
آمنه نفسی کشید وگفت :بابا بزرگ من رو قبول کرده، بابا میگفته این بچه مال من نیست...راست و دروغ رو نمیدونم ،ولی بابا بزرگ گفته هرچی، این یه بچه بیگناهه نمیشه رهاش کرد ...سر همین بقیه بچه ها هم ازش دلخور میشن، ولی اون به هیچکس گوش نمیده و من رو نگه میداره و بقیه کم کم ازش دور میشن ...عمه ها به خاطر حرف شوهراشون و بابام هم که خودش زندگی داشت...
_متاسفم !!!
_ولی من متاسفم برای اونایی که این همه شباهت بین من و بابام رو ندیدن و حاضر نبودن واقعیت و قبول کنند...
_چرا ازمایش ندادی ؟
_بابام نخواست، انگار میترسید همه چی بر خلاف انتظارش پیش بره و مجبور به قبول من بشه ...
_عجب ..
_اره اینجوریه، برای همین هم من، هم بابا بزرگ، توی تنهایی فقط همدیگه رو داشتیم و حالا ...
هیچ حرفی نداشتم بهش بزنم در واقع دردش اونقدر بزرگ بود که حرف من هیچ تاثیری نداشت ...راستش سوال زیاد بود توی ذهنم که ازش بپرسم، ولی چون خودش حرف رو ادامه نداد منم چیزی نگفتم به آمنه گفتم :بهتره برگردی سر کارت، اینجوری کمتر اذیت میشی !!
_میرم ،راستش اگه اون کار نبود که واقعا به سرم میزد... ...
_خوشبحالت!!! منم یه زمانی کارمند بودم، ولی یه سری اتفاقات افتاد که مجبور شدم از ایران خارج بشم و اون کار رو هم از دست دادم ....
_چیکار ؟!
_معلم بودم توی آموزش و پرورش ...
_چطور از دست دادی؟حتما دلیل مهمی بوده !!!سیاوش خان مرد خوشبختیه که زنی مثل تو داره ...
_در واقع من خوشبختم!!! شاید از دید خیلیها زندگیم روی روال نباشه ،ولی من ،سیاوش تنها برام کافیه ...
_خوبه ادمی یوی رو اینقدر دوست داشته باشه که از خواسته هاش بگذره ..ولی شهین خانم حواست باشه، به آینده هم فکر کن، همیشه در روی یه پاشنه نمیچرخه...
گفتم :چطور ؟
_چطور نداره ،همیشه که زندگی اینجوری نمیمونه ،درسته از لحاظ مالی اونجوری که فهمیدم وضعتون خوبه ،ولی خب ادمی مختص خودش تنها نیست ...
_راستش درست میگی، با همه دوست داشتن هام ،ولی گاهی احساس پوچی میکنم...
_بچه چی ؟چرا بچه نداری ؟
نمیدونم اونروز چم شده بود ولی حرفی که به هیچکس نزده بودم رو به آمنه زدم، شاید چون میدیدم اون هیچ نسبتی با ما نداره که بخواد سرزنش یا تشویقم کنه ،برای همین گفتم :سیاوش نخواست!!!
_و تو پذیرفتی ؟!
_اره، راستش مقاومت زیاد کردم ،دعوا کردم، به زبون خوش گفتم قهر کردم، ولی سیاوش رضایت نداد...
_این خودخواهیه ..
_گاهی دلایلش منطقیه ...
_هیچی اونقدر منطقی نیست که تو رو از مادر شدن محروم کنه!!!
_راستش الان دیگه خودم هم بهش فکر نمیکنم ..
_نمیدونم طرز فکرت رو دوست ندارم ببخش اینقدر واضح گفتم ولی من رکم!
_نه بابا ناراحت نمیشم، الان فقط اینکه مدام توی خونه ام اذیتم میکنه ...
_خب کار کن ...
_چیکار؟! دیگه جایی نه استخدام میشم، نه کاری بلدم جز معلمی...
_برای خودت کار کن ،حتما که نباید کاری کنی که نفع مالی داشته باشه ،کاری کن که سودی به دیگرون برسونی...
_مثل خیریه ؟!
_مثل خیریه ،اره یا اگه تنهایی از پسش برنمیای ،توی موسسات دیگه کمک حال باش ...یه چوری که از این خونه نشینی راحت بشی، اگه بخوای من یکی دو تا دوست دارم میتونن کمکت کنن، البته بتونی از لحاظ مالی هم بهشون کمک کنی که چه بهتر !!!
_نمیدونم دوست که دارم، بذار با سیاوش حرف بزنم بهت خبر میدم ...
_باشه ...
_اومده بودم که مثلا حال تو رو خوب کنم برعکس شد ...
_حال منم خوب شد مطمئن باش ...
همون شب با سیاوش در مورد حرفایی که با آمنه زده بودیم صحبت کردم...سیاوش آخر حرفهام گفت:من همه جوره پشتت هستم ،هر کاری میخوای بکن، از لحاظ مالی هم تا جایی که بتونیم کمک میکنیم، خیلی هم خوبه !
پذیرش این کار از طرف سیاوش قوت قلبی بود برام همون شب تلفنی به آمنه خبر دادم که :با سیاوش حرف زدم اونم خوشحال شد و موافقت کردالله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
❤3
#داستان_زندگی
#شهین
#قسمت_بیستوپنج
از روز بعد هر روز منتظر بودم تا آمنه خبر بیاره برام که میتونم کاری رو شروع کنم،ولی انتظارم دو هفته طول کشید و خودم هم چیزی ازش نپرسیدم ،میدونستم هنوز از دست دادن پدر بزرگش رو نپذیرفته و حال خوبی نداره ...توی اون خونه تنها زندگی میکرد و شبها دختر یکی از همسایه ها میرفت و پیشش میخوابید ...
دو هفته که از آخرین حرفامون گذشت، یه روز در حیاط رو زدن، عصر بود سیاوش در رو باز کرد و صدای امنه رو شنیدم رفتم برای استقبال... هوا داشت کم کم خنک میشد، آمنه وارد ساختمون شد حال و احوالی کردیم و گفتم :راه گم کردی ؟!
_من که همیشه مزاحمم ...
نشست استکانی چای جلوش گذاشتم گفت :راستش اومدم در مورد کاری که باهات حرف زده بودم صحبت کنیم ...
خوشحال گفتم :درست شد ؟!
_درست میشه ،با مسئول یکی از موسسه ها صحبت کردم، خانم خوبیه و از طریق یه دوست مشترک باهم آشنا شدیم ...یه موسسه خیریه اس که کارش کمک رسانی به خانواده های فقیره، ولی عمده کارش رو گذاشته خانواده هایی که هم بی بضاعت هستن و هم یه عضو بیمار دارن ،حالا یا خودشون، با بچه اشون، بیشتر از لحاظ مالی کمک میخوان و اینکه کسی باشه که بتونه برای درمان اینها رو ساپورت کنه ...کارهای دیگه هم میکنن ،البته از کمکهای تحصیلی و جهیزیه و این موارد ...ولی میگن که عمده کارشون اینه حالا فکر کن ببین میتونی کار کنی باهاشون ...
_یعنی در اصل کار من چی میشه ؟!
_ببین تو که حقوق نمیخوای بگیری، پس هر کاری که دوست داری رو میتونی انجام بدی،اصلا میتونی کاری انجام ندی،، فقط به عنوان یه عضو اون خیریه گاهی سری بزنی بستگی به توان خودت داره ...
سیاوش گفتم:اینطور که من فهمیدم از لحاظ روحی توان بالایی میخواد !!!
_درسته، البته شاید اولش اینجوری باشه وقتی وارد کار میشی یه مورد که بتونی بهش کمک کنی و خوب بشه، اونقدر لذت بخشه که تمام اون خستگی ها و دوندگی ها رو میشوره میبره ...
_چی میگی شهین؟!
_نمیدونم به نظرم برم از نزدیک محیط رو بیینم ...
_اینم خوبه
آمنه گفت :فردا سرزده بریم،منم بیکارم ..
_باشه سیاوش تو هم میای ؟
_کار خودته، بهتره از اول خودت بری و اینم در نظر بگیر اگه قبول کردی دیگه تا تهش باید بری و شیراز شهر ما نیست!!! بخوای برگردی تهران چی؟ فکر اینم بکن!! امیدواری واهی به کسی نده...
آمنه گفت :این شهر و اون شهر زیاد فرقی نداره ،چون تا اونجایی که میدونم توی همه شهرها این مدل موسسات هست ...
حرفش درست بود ...سیاوش مخالفتی نکرد و همه چی رو سپرد به خودم ...روز بعد با آمنه راهی موسسه ای که گفته بود شدیم ...دفتر موسسه توی یکی از خیابونهای زیبای ارم بود ...وارد که شدیم چند نفری توی راهرو اون دفتر در حال رفت و آمد بودن.. آمنه با چند نفری سلام علیک کرد و رفت سراغ اتاقی که گوشه سالن بود ....ضربه ای به در زد و وارد شدیم ...خانمی جوان شاید چند سالی از ما بزرگتر آمنه رو که دید از پشت میز بلند شد و گفت :به به خوش اومدی، خانم شرفی گفته بود میای ،ولی فکر نمیکردم به این زودی ...
با هم احوالپرسی کردن و نشستیم، آمنه گفت :راستش یه بانی براتون آوردم ...
اون خانم نگاهی به من انداخت و گفت :
خیلی هم خوب !!!
آمنه همه توضیحات رو داد در مورد من و دست آخر گفت :شهین خانم و پشت پرده شوهرشون، اقا سیاوش، میتونن کمک مالی خوبی برای موسسه باشن ، البته خود شهین جان دوست داره کاری برای انجام داشته باشه، دیگه خودتون میدونید که کار دائم نمیخواد، یه کار سرگرم کننده !!!
اون خانم گفت :بله متوجه شدم، همه کسانی که اینجا کار میکنن برای رضای خداس ،جز دو سه نفر که اونها از خانواده های تحت پوشش هستن و خودشون دوست داشتن کار کنن و ما بهشون حقوق میدیم... شما هم شهین خانم به عنوان یه عضو شروع به فعالیت کنید، فقط مدارکی که میخوام رو برام بیارید و بعد هر وقتی که دوست داشتید سر بزنید و اگه سرنزدید، ما خودمون کاری بود بهتون زنگ میزنیم ...
_بله ممنون ...
با آمنه از اون جا اومدیم بیرون آمنه گفت :چطور بود ؟
_نمیدونم ،ولی نباید بد باشه ،کار اینجوری که اجباری توش نباشه خوبه ...
_اجباری توش نیست، ولی پولی هم توش نیست !!!
_اره درسته ...
روزهای بعد دیگه خودم راهی موسسه میشدم، مدارکم رو داده بودم و آنجا حضور داشتم ..خانم مدیر که اسمش مونس خانم بود خانم مهربونی بود که بعد ها فهمیدم شوهر و دو تا بچه اش رو توی یه تصادف سنگین از دست داده...
بعد از اونها مسئول اون خیریه شده بود... در واقع از لحاظ مالی نیازی نداشت و ققط برای آرامش خودش کار میکرد ...
فعالیت مداومی داشتم و همین باعث شده بود بهم اعتماد کنن ...با هم کیسهایی که معرفی میشد رو بررسی میکردیم و گاهی میرفتیم برای دیدن اون کیس !
ادامه داردالله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
#شهین
#قسمت_بیستوپنج
از روز بعد هر روز منتظر بودم تا آمنه خبر بیاره برام که میتونم کاری رو شروع کنم،ولی انتظارم دو هفته طول کشید و خودم هم چیزی ازش نپرسیدم ،میدونستم هنوز از دست دادن پدر بزرگش رو نپذیرفته و حال خوبی نداره ...توی اون خونه تنها زندگی میکرد و شبها دختر یکی از همسایه ها میرفت و پیشش میخوابید ...
دو هفته که از آخرین حرفامون گذشت، یه روز در حیاط رو زدن، عصر بود سیاوش در رو باز کرد و صدای امنه رو شنیدم رفتم برای استقبال... هوا داشت کم کم خنک میشد، آمنه وارد ساختمون شد حال و احوالی کردیم و گفتم :راه گم کردی ؟!
_من که همیشه مزاحمم ...
نشست استکانی چای جلوش گذاشتم گفت :راستش اومدم در مورد کاری که باهات حرف زده بودم صحبت کنیم ...
خوشحال گفتم :درست شد ؟!
_درست میشه ،با مسئول یکی از موسسه ها صحبت کردم، خانم خوبیه و از طریق یه دوست مشترک باهم آشنا شدیم ...یه موسسه خیریه اس که کارش کمک رسانی به خانواده های فقیره، ولی عمده کارش رو گذاشته خانواده هایی که هم بی بضاعت هستن و هم یه عضو بیمار دارن ،حالا یا خودشون، با بچه اشون، بیشتر از لحاظ مالی کمک میخوان و اینکه کسی باشه که بتونه برای درمان اینها رو ساپورت کنه ...کارهای دیگه هم میکنن ،البته از کمکهای تحصیلی و جهیزیه و این موارد ...ولی میگن که عمده کارشون اینه حالا فکر کن ببین میتونی کار کنی باهاشون ...
_یعنی در اصل کار من چی میشه ؟!
_ببین تو که حقوق نمیخوای بگیری، پس هر کاری که دوست داری رو میتونی انجام بدی،اصلا میتونی کاری انجام ندی،، فقط به عنوان یه عضو اون خیریه گاهی سری بزنی بستگی به توان خودت داره ...
سیاوش گفتم:اینطور که من فهمیدم از لحاظ روحی توان بالایی میخواد !!!
_درسته، البته شاید اولش اینجوری باشه وقتی وارد کار میشی یه مورد که بتونی بهش کمک کنی و خوب بشه، اونقدر لذت بخشه که تمام اون خستگی ها و دوندگی ها رو میشوره میبره ...
_چی میگی شهین؟!
_نمیدونم به نظرم برم از نزدیک محیط رو بیینم ...
_اینم خوبه
آمنه گفت :فردا سرزده بریم،منم بیکارم ..
_باشه سیاوش تو هم میای ؟
_کار خودته، بهتره از اول خودت بری و اینم در نظر بگیر اگه قبول کردی دیگه تا تهش باید بری و شیراز شهر ما نیست!!! بخوای برگردی تهران چی؟ فکر اینم بکن!! امیدواری واهی به کسی نده...
آمنه گفت :این شهر و اون شهر زیاد فرقی نداره ،چون تا اونجایی که میدونم توی همه شهرها این مدل موسسات هست ...
حرفش درست بود ...سیاوش مخالفتی نکرد و همه چی رو سپرد به خودم ...روز بعد با آمنه راهی موسسه ای که گفته بود شدیم ...دفتر موسسه توی یکی از خیابونهای زیبای ارم بود ...وارد که شدیم چند نفری توی راهرو اون دفتر در حال رفت و آمد بودن.. آمنه با چند نفری سلام علیک کرد و رفت سراغ اتاقی که گوشه سالن بود ....ضربه ای به در زد و وارد شدیم ...خانمی جوان شاید چند سالی از ما بزرگتر آمنه رو که دید از پشت میز بلند شد و گفت :به به خوش اومدی، خانم شرفی گفته بود میای ،ولی فکر نمیکردم به این زودی ...
با هم احوالپرسی کردن و نشستیم، آمنه گفت :راستش یه بانی براتون آوردم ...
اون خانم نگاهی به من انداخت و گفت :
خیلی هم خوب !!!
آمنه همه توضیحات رو داد در مورد من و دست آخر گفت :شهین خانم و پشت پرده شوهرشون، اقا سیاوش، میتونن کمک مالی خوبی برای موسسه باشن ، البته خود شهین جان دوست داره کاری برای انجام داشته باشه، دیگه خودتون میدونید که کار دائم نمیخواد، یه کار سرگرم کننده !!!
اون خانم گفت :بله متوجه شدم، همه کسانی که اینجا کار میکنن برای رضای خداس ،جز دو سه نفر که اونها از خانواده های تحت پوشش هستن و خودشون دوست داشتن کار کنن و ما بهشون حقوق میدیم... شما هم شهین خانم به عنوان یه عضو شروع به فعالیت کنید، فقط مدارکی که میخوام رو برام بیارید و بعد هر وقتی که دوست داشتید سر بزنید و اگه سرنزدید، ما خودمون کاری بود بهتون زنگ میزنیم ...
_بله ممنون ...
با آمنه از اون جا اومدیم بیرون آمنه گفت :چطور بود ؟
_نمیدونم ،ولی نباید بد باشه ،کار اینجوری که اجباری توش نباشه خوبه ...
_اجباری توش نیست، ولی پولی هم توش نیست !!!
_اره درسته ...
روزهای بعد دیگه خودم راهی موسسه میشدم، مدارکم رو داده بودم و آنجا حضور داشتم ..خانم مدیر که اسمش مونس خانم بود خانم مهربونی بود که بعد ها فهمیدم شوهر و دو تا بچه اش رو توی یه تصادف سنگین از دست داده...
بعد از اونها مسئول اون خیریه شده بود... در واقع از لحاظ مالی نیازی نداشت و ققط برای آرامش خودش کار میکرد ...
فعالیت مداومی داشتم و همین باعث شده بود بهم اعتماد کنن ...با هم کیسهایی که معرفی میشد رو بررسی میکردیم و گاهی میرفتیم برای دیدن اون کیس !
ادامه داردالله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
❤3
#دوقسمت نوزده وبیست
📔دلبر
گفتم رامین من زیاد فرصت ندارم باید زود برگردم خونه رامین گفت زیاد طول نمیکشه نشستیم تو کافه و دو تا بستنی سفارش دادیم همین جور که مشغول بستنی خوردن بودیم باهم حرف میزدیم و از آینده مون صحبت میکردیم نمیدونم چرا احساس میکردم سنگینیه نگاهی رو دارم حس میکنم سرم رو چرخوندم و به صندلی های دیگه نگاه کردم هیچ آدم اشنایی اونجا نبود پیش خودم فکر کردم از بس بابا بهم سخت گرفته و ترس از رفتنه آبروم دارم همه جا حضورش رو احساس میکنم رو به رامین کردم و گفتم رامین جان بریم ؟من یکم نگرانم باید زود برسم خونه رامین گفت باشه عزیزم به خودت استرس نده پاشو بریم همین که دیدمت برام ارزشمنده دلم تنگ شده بود برات حالا دیدمت حالم خوبه پاشو برسونمت سر کوچه تو ن از کافه در اومدیم همچنان سنگینیه نگاه رو حس میکردم سریع سوار ماشین رامین شدم و باهم اومدیم سمته خونه سر راهه تو یه عکاسی من جزوه هام رو پرینت گزفتم و رامین منو رسوند سر خیابون با عشق ازش خدا حافظی کردم و اومدم خونه دیر نشده بود هنوز بابا و فرشاد نیومده بودن جزوه ها رو به مامان نشون دادمو رفتم اتاقم چند دقیقه بعد از اومدنه من بابا اینا اومدن ناهار رو خوردیم و بعد از یه استراحت قرار شد بریم خونه ی عمو اینا فرشاد کمی باهام سرسنگین بود یکم چپ چپ نگام کرد و وقتی سفره رو جمع کردم و بردم اشپزخونه دنبالم اومد و پرسید دلبر تو امروز جایی رفته بودی؟گفتم چطور ؟گفت هیچی جواب منو بده بیرون رفته بودی یا نه ؟گفتم آره رفتم تا عکاسیه سلین یه سری جزوه داشتم پرینت گرفتم ؟فرشاد گفت ساعت چند اونجا بوری ؟شونه ای بالا انداختم و گفتم چه میدونم همین قبل از اومدنه شما اونجا بودم کلا نیم ساعت کار داشتم دیگه فرشاد سری تکون داد گفت آهان پرسیدم خب این همه سوال کردی که بگی آهان؟فرشاد با بیخیالی از آشپزخونه بیرون رفت و جوابه سواله منو نداد بعد رو به مامان گفت مامان خانوم این دخترت رو اینقدر تنبل و از زیر کار در رو بار نیار یکم بعش آشپزی یاد بده فردا شوهر میکنه مردم فحشمون میدن میگن چه دختر بی عرضه ای نه کار بلده نه غذا پختن بلده .پرستارم بشه باید بپزه و بشوره و خونه داری کنه از من به شما گفتن بود مامان گفت دخترم خیلی همزرنگ و کار بلده چی خیال کردی تو برو فکر خودت باش پسر جان بابا که سکوت کرده بود گفت دلبر حالا حالاها وقت داره واسه یاد گرفتن بعد هم مردی که زن رو واسه پختنه غذا بخواد باید بره یه زن سر آشپزبگیره نه یه خانم پرستار تو همین بحث ها بودن که من با سینی چای از آشپزخونه اومدم بیرون بابا گفت ببین از هر انگشت دخترم یه هنر میریزه بعد همگی خندیدیم چای رو که خوردیم بابا گفت کم کم حاضر بشین بریم خونه ی عمو زنگ زده گفته شام بیایین سر راه یه جعبه شیرینی و یه دسته گل هم بخریم حالم گرفته شد چون الان دوست نداشتم برم خونه ی عمو مطمئنا امشب دو تا دختر عموهام هم بودن که با وجود سن کم بچه هم داشتن و حالا میخواستن با این برادر تحفه ی تازه از فرنگ برگشته شون کلی پز بیان فرشاد گفت خب اگه شام دعوتیم که الان زوده بریم بابا تا شام چند ساعت وقت داریم بابا چشم غره ای به فرشاد رفت و گفت تا خرید کنیم و برسیم غروبه آدم سر سفره که نمیره مهمونی دوساعت زودتر میره خوش و بشی میکنه گپ و گفتی میکنه تازه خونه غریبه که نیست خونه ی عموته اونم پسرعموته چند سال نبوده حالا اومده باهاش حرف بزن راه و رسمی ازش یاد بگیر .طفلک فرشاد از گفته ش پشیمون شد تو دلم کلی به فرشاد خندیدم تا الان داشت منو دست مینداخت اما حالا خودش ضایع شده بود فرشاد لیسانسه ی ما باید میومد از پسرعمویی که معلومنبود دیپلمش رو گرفته یا نه درس یاد بگیره چون فقط خارج رفته بود و تونسته بود چند سالی رو تنهایی تو کشور غریب زندگی کنه البته به گفته ی زن عمو که پسرش تحصیل کرده ی خارج بود و کلی تو نبودش از پسرش تعریف میکرددو از موفقیت و کار و کاسبی ش تو خارج از ایران حرف میزد و فخر میفروخت دختراش رو تو سن کم شوهر داده بود و پسرش هم فرستاده بود خارج و سه هیچ خودشو از ما بالاتر و جلوتر میدید.در هر حال کسی جرات نداشت به بابا نه بگه یا باهاش مخالفت کنه چون ضایع میشد بی صدا رفتم اتاقم و آماده شدم فرشاد هم آماده شد و همگی رفتیم سوار ماشین بابا شدیم سر راه یه دسته گل به انتخاب فرشاد خریدیم و یه جعبه شیرینیه تر هم بابا گرفت و رفتیم خونه ی عمو اینا من عموم رو خیلی دوست داشتم اما واقعیتش از بچگی از خانواده ش یعنی زن عمو و بچه هاش خوشم نمیومد چون همیشه در حال فخر فروشی و مسخره کردنه ما بودن و ما هم به احترام بابا و از ترس بابا همیشه ساکت بودیم و چیزی نمیگفتیم بالاخره رسیدیم خونه ی عمو و با لبخند مصنوعی وارد شدیم عمو رو بوسیدم الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
📔دلبر
گفتم رامین من زیاد فرصت ندارم باید زود برگردم خونه رامین گفت زیاد طول نمیکشه نشستیم تو کافه و دو تا بستنی سفارش دادیم همین جور که مشغول بستنی خوردن بودیم باهم حرف میزدیم و از آینده مون صحبت میکردیم نمیدونم چرا احساس میکردم سنگینیه نگاهی رو دارم حس میکنم سرم رو چرخوندم و به صندلی های دیگه نگاه کردم هیچ آدم اشنایی اونجا نبود پیش خودم فکر کردم از بس بابا بهم سخت گرفته و ترس از رفتنه آبروم دارم همه جا حضورش رو احساس میکنم رو به رامین کردم و گفتم رامین جان بریم ؟من یکم نگرانم باید زود برسم خونه رامین گفت باشه عزیزم به خودت استرس نده پاشو بریم همین که دیدمت برام ارزشمنده دلم تنگ شده بود برات حالا دیدمت حالم خوبه پاشو برسونمت سر کوچه تو ن از کافه در اومدیم همچنان سنگینیه نگاه رو حس میکردم سریع سوار ماشین رامین شدم و باهم اومدیم سمته خونه سر راهه تو یه عکاسی من جزوه هام رو پرینت گزفتم و رامین منو رسوند سر خیابون با عشق ازش خدا حافظی کردم و اومدم خونه دیر نشده بود هنوز بابا و فرشاد نیومده بودن جزوه ها رو به مامان نشون دادمو رفتم اتاقم چند دقیقه بعد از اومدنه من بابا اینا اومدن ناهار رو خوردیم و بعد از یه استراحت قرار شد بریم خونه ی عمو اینا فرشاد کمی باهام سرسنگین بود یکم چپ چپ نگام کرد و وقتی سفره رو جمع کردم و بردم اشپزخونه دنبالم اومد و پرسید دلبر تو امروز جایی رفته بودی؟گفتم چطور ؟گفت هیچی جواب منو بده بیرون رفته بودی یا نه ؟گفتم آره رفتم تا عکاسیه سلین یه سری جزوه داشتم پرینت گرفتم ؟فرشاد گفت ساعت چند اونجا بوری ؟شونه ای بالا انداختم و گفتم چه میدونم همین قبل از اومدنه شما اونجا بودم کلا نیم ساعت کار داشتم دیگه فرشاد سری تکون داد گفت آهان پرسیدم خب این همه سوال کردی که بگی آهان؟فرشاد با بیخیالی از آشپزخونه بیرون رفت و جوابه سواله منو نداد بعد رو به مامان گفت مامان خانوم این دخترت رو اینقدر تنبل و از زیر کار در رو بار نیار یکم بعش آشپزی یاد بده فردا شوهر میکنه مردم فحشمون میدن میگن چه دختر بی عرضه ای نه کار بلده نه غذا پختن بلده .پرستارم بشه باید بپزه و بشوره و خونه داری کنه از من به شما گفتن بود مامان گفت دخترم خیلی همزرنگ و کار بلده چی خیال کردی تو برو فکر خودت باش پسر جان بابا که سکوت کرده بود گفت دلبر حالا حالاها وقت داره واسه یاد گرفتن بعد هم مردی که زن رو واسه پختنه غذا بخواد باید بره یه زن سر آشپزبگیره نه یه خانم پرستار تو همین بحث ها بودن که من با سینی چای از آشپزخونه اومدم بیرون بابا گفت ببین از هر انگشت دخترم یه هنر میریزه بعد همگی خندیدیم چای رو که خوردیم بابا گفت کم کم حاضر بشین بریم خونه ی عمو زنگ زده گفته شام بیایین سر راه یه جعبه شیرینی و یه دسته گل هم بخریم حالم گرفته شد چون الان دوست نداشتم برم خونه ی عمو مطمئنا امشب دو تا دختر عموهام هم بودن که با وجود سن کم بچه هم داشتن و حالا میخواستن با این برادر تحفه ی تازه از فرنگ برگشته شون کلی پز بیان فرشاد گفت خب اگه شام دعوتیم که الان زوده بریم بابا تا شام چند ساعت وقت داریم بابا چشم غره ای به فرشاد رفت و گفت تا خرید کنیم و برسیم غروبه آدم سر سفره که نمیره مهمونی دوساعت زودتر میره خوش و بشی میکنه گپ و گفتی میکنه تازه خونه غریبه که نیست خونه ی عموته اونم پسرعموته چند سال نبوده حالا اومده باهاش حرف بزن راه و رسمی ازش یاد بگیر .طفلک فرشاد از گفته ش پشیمون شد تو دلم کلی به فرشاد خندیدم تا الان داشت منو دست مینداخت اما حالا خودش ضایع شده بود فرشاد لیسانسه ی ما باید میومد از پسرعمویی که معلومنبود دیپلمش رو گرفته یا نه درس یاد بگیره چون فقط خارج رفته بود و تونسته بود چند سالی رو تنهایی تو کشور غریب زندگی کنه البته به گفته ی زن عمو که پسرش تحصیل کرده ی خارج بود و کلی تو نبودش از پسرش تعریف میکرددو از موفقیت و کار و کاسبی ش تو خارج از ایران حرف میزد و فخر میفروخت دختراش رو تو سن کم شوهر داده بود و پسرش هم فرستاده بود خارج و سه هیچ خودشو از ما بالاتر و جلوتر میدید.در هر حال کسی جرات نداشت به بابا نه بگه یا باهاش مخالفت کنه چون ضایع میشد بی صدا رفتم اتاقم و آماده شدم فرشاد هم آماده شد و همگی رفتیم سوار ماشین بابا شدیم سر راه یه دسته گل به انتخاب فرشاد خریدیم و یه جعبه شیرینیه تر هم بابا گرفت و رفتیم خونه ی عمو اینا من عموم رو خیلی دوست داشتم اما واقعیتش از بچگی از خانواده ش یعنی زن عمو و بچه هاش خوشم نمیومد چون همیشه در حال فخر فروشی و مسخره کردنه ما بودن و ما هم به احترام بابا و از ترس بابا همیشه ساکت بودیم و چیزی نمیگفتیم بالاخره رسیدیم خونه ی عمو و با لبخند مصنوعی وارد شدیم عمو رو بوسیدم الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
❤4
همه چیز برمیگرده به "ذات" آدم!
بعضیارو هر چقدرم ببخشی؛
هر چقدرم بهشون فرصت بدی؛
هر چقدر در مقابلشون گذشت و مهربونی داشته باشی پروتر و طلبکارتر میشن؛
چون ذاتشون خرابه،
کمبود محبت و توجه دارن،
بخاطر همین لطف مكرر ما،
حق مسلم میشه از نظرشون!
مراقب آدمای کم ظرفیت و بد ذات باشید.الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
بعضیارو هر چقدرم ببخشی؛
هر چقدرم بهشون فرصت بدی؛
هر چقدر در مقابلشون گذشت و مهربونی داشته باشی پروتر و طلبکارتر میشن؛
چون ذاتشون خرابه،
کمبود محبت و توجه دارن،
بخاطر همین لطف مكرر ما،
حق مسلم میشه از نظرشون!
مراقب آدمای کم ظرفیت و بد ذات باشید.الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
👌3
🍁🥭
🍁
#من_بعداز_تو
#سرگذشت_سدرا_6
قسمت ششم
از نظر اخلاقی نه من میتونستم روی حرف عسل حرف بزنم و نه اون میتونست حرفمو روی زمین بندازه. به شدت به همدیگه عشق میورزیدم و بهمدیگه احترام میزاشتیم.شاید با خودتون بگید بیش از حد اغراق میکنم اما اگه زندگی عاشقانه ایی داشته باشید حرف منو قبول میکنید…وقتی کارامون تموم شد و به اسایش رسیدیم یه شب عسل گفت:سدرا..!…چرا خانواده ات حاضر نشدند توی مراسم خواستگاری و ازدواج ما شرکت کنند؟؟؟گفتم:بیشتر بخاطر اینکه ازدواج سابق داشتی…عسل شروع به گریه کرد و گفت:من که دوست نداشتم زندگی قبلیم از هم بپاشه اما گاهی وقتها مجبوریم از گزینه ی طلاق استفاده کنیم…گفتم:اروم باش وگریه نکن….به هر حال توی خانواده ها یه رسم و رسوماتی هست و باصطلاح نمیخواهند آبروشون بره اما صد بار گفتم و باز هم تکرار میکنم که تو نیمه ی گمشده ی منی و من خوشبخت ترین مرد دنیا هستم…عسل نگاه عمیقی به چشمهام کرد و گفت:منم خیلی دوستت دارم….اما ای کاش خانواده ات هم منو قبول میکردند.وقتی عسل این حرفهارو میزد با خودم گفتم:طفلک عسل نمیدونه که ازدواج سابقش یه بهانه است دست بابا ..بابا اصلا هیچ کسی رو قبول نداره و بچه هاشو فقط برای خودش میخواد.شاید فکر کنید بابا یه آدم خودخواهی بود،بنظر من احتمالا درست فکر میکنید چون بابا هیچکس رو قبول نداشت ،چه دوست وآشنا چه قوم و خویش.از غریبه هم بشدت متنفر بود..
خلاصه دو سال تمام با دلی شاد و عاشقانه زندگی کردیم…دوسالی که از خانوادم هیچ خبری نداشتم و هیچ تمایلی هم نشون نمیدادم برای رابطه با خانواده چون اخلاق و رفتارشون نمیتونستم تحمل کنم،تا اینکه یه روز وقتی توی دفترم نشسته بودم عسل بهم زنگ زد و گفت:سدرا..!!..یه خبرخوب! لبخند زنان و متعجب گفتم: چه خبری؟؟؟عسل خودشو لوس کرد و گفت:اول باید مژدگانی بدی….بیقرار گفتم:باشه باشه….خبر رو بده ،هر چی خواستی برات میگیرم.عسل گفت:تو…تو…تو داری بابا میشی…..هورااااا…با شنیدن این خبر بقدری خوشحال و ذوق زده شدم که مثل بچه ها یه لحظه بالا و پایین پریدم و بعدش اروم گفتم:دوستت دارم عسلم…مادر بچه ام.چقدر منتظر این لحظه بودم.بعد از ظهر که اومدم خونه،اماده باش تا بریم خرید.عسل ذوق زده گفت:هنوز زوده..درضمن سیسمونی رو باید بابای من بخره…با غرور گفتم:نه….خودم نوکر تو و بچه امون هستم….هر چی نیاز باشه میخرم….
عسل از زبون بچه گفت:بابا سدرا..!..من هنوز یه ماهه ام…زوده…گفتم:الهی قربون جفتتون برم….
خلاصه در عرض یکماه همه چی خریدیم و اتاق بچه رو اماده کردیم…ماه دوم بارداری عسل تموم شد و وارد ماه سوم شد.هنوز هیچ رابطه ایی با خانواده ام نداشتم،اما از اونجایی که بچهی تو راهی، نوه ی اول خانواده اش بود اونا خیلی ذوق و اشتیاق داشتند و از عسل مراقبت میکردند.یه روز که توی یگان بودم موبایلم زنگ خورد.شماره ناشناس بود.جواب دادم و گفتم:بله.بفرمایید…گفت:سلام جناب سروان….من اقای(…)همسایه ی واحد روبرویی هستم.وقتی خودشو معرفی کرد شناختمش و خیلی گرم باهاش احوالپرسی کردم و ادامه دادم:امری باشه….در خدمتم….
گفت:راستش مجبور شدم بهتون زنگ بزنم ،آخه عسل خانم حالش بد شد…اسم عسل که اومد گوشی از دستم افتاد و سریع خودمو رسوندم خونه.اما عسل خونه نبود و برده بودنش بیمارستان.دیگه متوجه نشدم خودمو چطوری به بیمارستان رسوندم…همینکه پامو گذاشتم توی سالن بیمارستان گفتم:خانم من کجاست؟؟؟
پرستار گفت:کدوم خانم؟؟اسمش چیه؟؟
گفتم:عسل (…)…پرستار گفت:اهااا…همون خانمی که باردار بود….؟؟گفتم:بله بله…گفت:توی اون اتاقه…متاسفانه بچه اش سقط شده….یه لحظه پاهام به زمین میخکوب شد .گفتم:آخه چرا؟؟؟بچه که سالم بود.حال مادرش چطوره؟؟؟خانم پرستار گفت:خوبه….میتونی بری پیشش،حالم اصلا خوب نبود،دلم برای بچه ام سوخت.بچه ایی که با هزار ذوق براش کلی وسایل خریده بودیم.با پاهای لرزون خودم رسوندم، پیش عسل…تا منو دید شروع به گریه کرد.سعی کردم دلداریش بدم و گفتم:عسل جان.!!حالت خوبه؟!…گریه نکن عزیزم،مهم اینکه خودت سالم باشی.شاید خواست خدا این بود.ما میتونیم دوباره بچه داربشیم..هر چی من میگفتم عسل اصلا توجهی نمیکرد و فقط اشک میریخت و بچه اشو میخواست،دکتر اومد بالا سرش و به من گفت:شما همسرش هستید جناب سروان..!…؟
#ادامه_دارد...الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
🍁
#من_بعداز_تو
#سرگذشت_سدرا_6
قسمت ششم
از نظر اخلاقی نه من میتونستم روی حرف عسل حرف بزنم و نه اون میتونست حرفمو روی زمین بندازه. به شدت به همدیگه عشق میورزیدم و بهمدیگه احترام میزاشتیم.شاید با خودتون بگید بیش از حد اغراق میکنم اما اگه زندگی عاشقانه ایی داشته باشید حرف منو قبول میکنید…وقتی کارامون تموم شد و به اسایش رسیدیم یه شب عسل گفت:سدرا..!…چرا خانواده ات حاضر نشدند توی مراسم خواستگاری و ازدواج ما شرکت کنند؟؟؟گفتم:بیشتر بخاطر اینکه ازدواج سابق داشتی…عسل شروع به گریه کرد و گفت:من که دوست نداشتم زندگی قبلیم از هم بپاشه اما گاهی وقتها مجبوریم از گزینه ی طلاق استفاده کنیم…گفتم:اروم باش وگریه نکن….به هر حال توی خانواده ها یه رسم و رسوماتی هست و باصطلاح نمیخواهند آبروشون بره اما صد بار گفتم و باز هم تکرار میکنم که تو نیمه ی گمشده ی منی و من خوشبخت ترین مرد دنیا هستم…عسل نگاه عمیقی به چشمهام کرد و گفت:منم خیلی دوستت دارم….اما ای کاش خانواده ات هم منو قبول میکردند.وقتی عسل این حرفهارو میزد با خودم گفتم:طفلک عسل نمیدونه که ازدواج سابقش یه بهانه است دست بابا ..بابا اصلا هیچ کسی رو قبول نداره و بچه هاشو فقط برای خودش میخواد.شاید فکر کنید بابا یه آدم خودخواهی بود،بنظر من احتمالا درست فکر میکنید چون بابا هیچکس رو قبول نداشت ،چه دوست وآشنا چه قوم و خویش.از غریبه هم بشدت متنفر بود..
خلاصه دو سال تمام با دلی شاد و عاشقانه زندگی کردیم…دوسالی که از خانوادم هیچ خبری نداشتم و هیچ تمایلی هم نشون نمیدادم برای رابطه با خانواده چون اخلاق و رفتارشون نمیتونستم تحمل کنم،تا اینکه یه روز وقتی توی دفترم نشسته بودم عسل بهم زنگ زد و گفت:سدرا..!!..یه خبرخوب! لبخند زنان و متعجب گفتم: چه خبری؟؟؟عسل خودشو لوس کرد و گفت:اول باید مژدگانی بدی….بیقرار گفتم:باشه باشه….خبر رو بده ،هر چی خواستی برات میگیرم.عسل گفت:تو…تو…تو داری بابا میشی…..هورااااا…با شنیدن این خبر بقدری خوشحال و ذوق زده شدم که مثل بچه ها یه لحظه بالا و پایین پریدم و بعدش اروم گفتم:دوستت دارم عسلم…مادر بچه ام.چقدر منتظر این لحظه بودم.بعد از ظهر که اومدم خونه،اماده باش تا بریم خرید.عسل ذوق زده گفت:هنوز زوده..درضمن سیسمونی رو باید بابای من بخره…با غرور گفتم:نه….خودم نوکر تو و بچه امون هستم….هر چی نیاز باشه میخرم….
عسل از زبون بچه گفت:بابا سدرا..!..من هنوز یه ماهه ام…زوده…گفتم:الهی قربون جفتتون برم….
خلاصه در عرض یکماه همه چی خریدیم و اتاق بچه رو اماده کردیم…ماه دوم بارداری عسل تموم شد و وارد ماه سوم شد.هنوز هیچ رابطه ایی با خانواده ام نداشتم،اما از اونجایی که بچهی تو راهی، نوه ی اول خانواده اش بود اونا خیلی ذوق و اشتیاق داشتند و از عسل مراقبت میکردند.یه روز که توی یگان بودم موبایلم زنگ خورد.شماره ناشناس بود.جواب دادم و گفتم:بله.بفرمایید…گفت:سلام جناب سروان….من اقای(…)همسایه ی واحد روبرویی هستم.وقتی خودشو معرفی کرد شناختمش و خیلی گرم باهاش احوالپرسی کردم و ادامه دادم:امری باشه….در خدمتم….
گفت:راستش مجبور شدم بهتون زنگ بزنم ،آخه عسل خانم حالش بد شد…اسم عسل که اومد گوشی از دستم افتاد و سریع خودمو رسوندم خونه.اما عسل خونه نبود و برده بودنش بیمارستان.دیگه متوجه نشدم خودمو چطوری به بیمارستان رسوندم…همینکه پامو گذاشتم توی سالن بیمارستان گفتم:خانم من کجاست؟؟؟
پرستار گفت:کدوم خانم؟؟اسمش چیه؟؟
گفتم:عسل (…)…پرستار گفت:اهااا…همون خانمی که باردار بود….؟؟گفتم:بله بله…گفت:توی اون اتاقه…متاسفانه بچه اش سقط شده….یه لحظه پاهام به زمین میخکوب شد .گفتم:آخه چرا؟؟؟بچه که سالم بود.حال مادرش چطوره؟؟؟خانم پرستار گفت:خوبه….میتونی بری پیشش،حالم اصلا خوب نبود،دلم برای بچه ام سوخت.بچه ایی که با هزار ذوق براش کلی وسایل خریده بودیم.با پاهای لرزون خودم رسوندم، پیش عسل…تا منو دید شروع به گریه کرد.سعی کردم دلداریش بدم و گفتم:عسل جان.!!حالت خوبه؟!…گریه نکن عزیزم،مهم اینکه خودت سالم باشی.شاید خواست خدا این بود.ما میتونیم دوباره بچه داربشیم..هر چی من میگفتم عسل اصلا توجهی نمیکرد و فقط اشک میریخت و بچه اشو میخواست،دکتر اومد بالا سرش و به من گفت:شما همسرش هستید جناب سروان..!…؟
#ادامه_دارد...الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
😢2❤1
🍁
#من_بعداز_تو
#سرگذشت_سدرا_7
قسمت هفتم
گفتم:بله...دلیل سقط رونمیدونید؟؟؟آخه صبح که حالش خوب بود…دکتر گفت:برای علت یابی باید بررسی بشه،اما بنظر من فعلا حال خانمتون مهمتره.اگه بخواد با همین رویه پیش بره و مدام گریه کنه ممکنه دچار افسردگی بشه….گفتم:چه کاری از دست من برمیاد اقای دکتر؟؟؟هر کاری لازم بشه انجام میدم…دکتر گفت:فعلا باید هواشو داشته باشید تا با این موضوع کنار بیاد…بالاخره کارهای ترخیص عسل رو انجام دادم و بردمش خونه.ولی اتفاقی که نباید میفتاد،افتاد و عسل دچار افسردگی شد.نه حرف میزد و نه غذا میخورد.مثل یه جسم بی روح فقط یه نقطه خیره میشد…اکثر وقت توی اتاق بچه بود و مدام وسایل رو تمیز و مرتب و گریه میکرد….کلی پول اون وسایل داده بودم اما برای بهبود حال عسل مجبور شدم همه رو از خونه خارج و به یه خیره بخشم….بعد از اینکه اتاق خالی شد عسل رو بردم پیش یه روانشناس…
زندگی شاد و عاشقانه ی ما وارد روزهای سختی شد اما عشق من به عسل باعث شد با صبر و حوصله پیگیر درمانش باشم و این صبوری جواب داد و چند ماه بعد عسل دوباره حالش خوب شد و به روزهای پر از اشتیاق و ارامش برگشت….عسل برای من یه ارامبخش بود که با نگاه کردن و کنارش بودن به اوج اسایش و ارامش و لذت میرسیدم.برام همسر نبود یه روح بودیم توی دو جسم.هیچ وقت نتونستم عسل رو با کسی مقایسه کنم.عسل همتا نداشت…عسل به من قدرت و اشتیاق زندگی میداد…خداروشکر عسلم خوب شد و دوباره زندگیمون به قبل برگشت….با وجود ارامشی که عسل به من تزریق میکرد روز به روز توی مقطع شغلیم پیشرفت میکردم و مقام وسمتم بالاتر میرفت…زندگی به همین روال گذشت تا پارسال.بقدری مهم و سرشناس شده بودم که تقریبا بیشتر محله های تهران منو میشناختند….سدرا(…)رئیس کل یگان ویژه……
خلافکارای زیادی از اسم من وحشت داشتند ،آخه بیشتر اونارو از پا دراورده و روانه ی زندان کرده بودم…..با حقوقم و تشویقی و اضافه کارام،تونستم سه واحد خالی از همون ساختمان که در اون ساکن بودم رو بخرم….حتی یه زمین ۶۰۰متری هم برای سرمایه گذاری گرفتم…..همه چی خیلی خوب پیش میرفت و من خوشبخت زمین و زمان بودم……عسل از پیشرفت من سرزنده تر و پر اشتیاق تر میشد و از صمیم قلب بهم افتخار میکرد و عاشقانه دوستم داشت…تمام سعیمو میکردم تا عسل زندگی مرفهی داشته باشه و کمبودی احساس نکنه…هیچ وقت کارت بانکیشو نمیزاشتم خالی بشه.من سخت مشغول کار بودم و عسل مشغول رسیدن به خودش و ظاهرش.روز به روز خوشگلتر و دلرباتر میشد و منو مثل یه آهن ربا جذب خودش میکرد.عسل اصلا اهل بیرون رفتن و تفریح و رفیق بازی نبود و بیشتر وقتها با من بیرون میرفت…البته برای ارایشگاه و کلینیک های زیبایی و خرید و کلاسهای مختلف مجبور بود تنهایی بره….
باز تاکید میکنم و بارها میگم که زندگی قشنگی داشتیم.برای هر دوتامون عاشقانه و دلنشین بود…سه سال از زندگی پر از عشقمون گذشت.در حقیقت سه سال بود که خانواده ام ندیده بودم.یادمه تابستون بود که موبایلم زنگ خورد..باز هم شماره ناشناس بود.واقعیتش هر وقت شماره ی ناشناس باهام تماس میگرفت یه جورایی استرس میگرفتم و میترسیدم برای عشقم اتفاقی افتاده باشه به همین منظور سریع تماس رو برقرار کردم وگفتم:بلللله…یه اقایی پشت خط گفت:سلام پسرم..!…سدرا خودتی؟؟؟ اولش فکر کردم شاید باباست و صداشو تشخیص نمیدم برای همین با خوشحالی گفتم:اررره خودمم…اون اقا گفت:منو به جا اوردی؟؟منم شوهرخاله ات…لبخند روی لبهام محو شد و احوالپرسی کردم و پرسیدم:شماره ی منو از کی گرفتی؟؟؟گفت:از مادرت….راستش میخوام دست زن و بچه امو بگیرم و چند روز بیام تهران…تماس گرفتم تا بدونم اگه مزاحم نیستیم ادرس برام بفرستی ،،،.
#ادامه_دارد..الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
#من_بعداز_تو
#سرگذشت_سدرا_7
قسمت هفتم
گفتم:بله...دلیل سقط رونمیدونید؟؟؟آخه صبح که حالش خوب بود…دکتر گفت:برای علت یابی باید بررسی بشه،اما بنظر من فعلا حال خانمتون مهمتره.اگه بخواد با همین رویه پیش بره و مدام گریه کنه ممکنه دچار افسردگی بشه….گفتم:چه کاری از دست من برمیاد اقای دکتر؟؟؟هر کاری لازم بشه انجام میدم…دکتر گفت:فعلا باید هواشو داشته باشید تا با این موضوع کنار بیاد…بالاخره کارهای ترخیص عسل رو انجام دادم و بردمش خونه.ولی اتفاقی که نباید میفتاد،افتاد و عسل دچار افسردگی شد.نه حرف میزد و نه غذا میخورد.مثل یه جسم بی روح فقط یه نقطه خیره میشد…اکثر وقت توی اتاق بچه بود و مدام وسایل رو تمیز و مرتب و گریه میکرد….کلی پول اون وسایل داده بودم اما برای بهبود حال عسل مجبور شدم همه رو از خونه خارج و به یه خیره بخشم….بعد از اینکه اتاق خالی شد عسل رو بردم پیش یه روانشناس…
زندگی شاد و عاشقانه ی ما وارد روزهای سختی شد اما عشق من به عسل باعث شد با صبر و حوصله پیگیر درمانش باشم و این صبوری جواب داد و چند ماه بعد عسل دوباره حالش خوب شد و به روزهای پر از اشتیاق و ارامش برگشت….عسل برای من یه ارامبخش بود که با نگاه کردن و کنارش بودن به اوج اسایش و ارامش و لذت میرسیدم.برام همسر نبود یه روح بودیم توی دو جسم.هیچ وقت نتونستم عسل رو با کسی مقایسه کنم.عسل همتا نداشت…عسل به من قدرت و اشتیاق زندگی میداد…خداروشکر عسلم خوب شد و دوباره زندگیمون به قبل برگشت….با وجود ارامشی که عسل به من تزریق میکرد روز به روز توی مقطع شغلیم پیشرفت میکردم و مقام وسمتم بالاتر میرفت…زندگی به همین روال گذشت تا پارسال.بقدری مهم و سرشناس شده بودم که تقریبا بیشتر محله های تهران منو میشناختند….سدرا(…)رئیس کل یگان ویژه……
خلافکارای زیادی از اسم من وحشت داشتند ،آخه بیشتر اونارو از پا دراورده و روانه ی زندان کرده بودم…..با حقوقم و تشویقی و اضافه کارام،تونستم سه واحد خالی از همون ساختمان که در اون ساکن بودم رو بخرم….حتی یه زمین ۶۰۰متری هم برای سرمایه گذاری گرفتم…..همه چی خیلی خوب پیش میرفت و من خوشبخت زمین و زمان بودم……عسل از پیشرفت من سرزنده تر و پر اشتیاق تر میشد و از صمیم قلب بهم افتخار میکرد و عاشقانه دوستم داشت…تمام سعیمو میکردم تا عسل زندگی مرفهی داشته باشه و کمبودی احساس نکنه…هیچ وقت کارت بانکیشو نمیزاشتم خالی بشه.من سخت مشغول کار بودم و عسل مشغول رسیدن به خودش و ظاهرش.روز به روز خوشگلتر و دلرباتر میشد و منو مثل یه آهن ربا جذب خودش میکرد.عسل اصلا اهل بیرون رفتن و تفریح و رفیق بازی نبود و بیشتر وقتها با من بیرون میرفت…البته برای ارایشگاه و کلینیک های زیبایی و خرید و کلاسهای مختلف مجبور بود تنهایی بره….
باز تاکید میکنم و بارها میگم که زندگی قشنگی داشتیم.برای هر دوتامون عاشقانه و دلنشین بود…سه سال از زندگی پر از عشقمون گذشت.در حقیقت سه سال بود که خانواده ام ندیده بودم.یادمه تابستون بود که موبایلم زنگ خورد..باز هم شماره ناشناس بود.واقعیتش هر وقت شماره ی ناشناس باهام تماس میگرفت یه جورایی استرس میگرفتم و میترسیدم برای عشقم اتفاقی افتاده باشه به همین منظور سریع تماس رو برقرار کردم وگفتم:بلللله…یه اقایی پشت خط گفت:سلام پسرم..!…سدرا خودتی؟؟؟ اولش فکر کردم شاید باباست و صداشو تشخیص نمیدم برای همین با خوشحالی گفتم:اررره خودمم…اون اقا گفت:منو به جا اوردی؟؟منم شوهرخاله ات…لبخند روی لبهام محو شد و احوالپرسی کردم و پرسیدم:شماره ی منو از کی گرفتی؟؟؟گفت:از مادرت….راستش میخوام دست زن و بچه امو بگیرم و چند روز بیام تهران…تماس گرفتم تا بدونم اگه مزاحم نیستیم ادرس برام بفرستی ،،،.
#ادامه_دارد..الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
❤3
🍁
#من_بعداز_تو
#سرگذشت_سدرا_8
قسمت هشتم
گفتم:شما مراحمید..تشریف بیارید.
گفت:نگرانم ،خانمت از دیدن ما ناراحت بشه…گفتم:نه نه ...عسل اصلا اونطوری نیست،گفت:ادرس بفرست ما فردا راهی میشیم…چشمی گفتم و خداحافظی کردیم…
فردا بعد از تایم(ساعت) کاری وقتی رسیدم خونه،، دیدم خاله و شوهر خاله و دخترش مهشید اومدند…چه زود هم با عسل صمیمی شده و گرم گرفته بودند…خاله و دخترش حسابی شیفته ی عسل شده بودند و دوستش داشتند..اون شب وقتی خانمها توی آشپزخونه بودند شوهر خاله ام گفت:سدرا..!…یه حرفی بزنم نه نمیگی؟؟؟؟؟گفتم:شما بزرگ مایید…بفرمایید….
گفت:نمیخواهی این کینه و دشمنی رو تمومش کنی؟؟پدر و مادرت پا به سن گذاشتن و نیاز به توجه دارند…گفتم:من یه کار ازشون خواستم اما اونا نه تنها خواستگاری نیومدند بلکه قطع رابطه هم کردند…مگه اونا قرار بود با عسل زندگی کنند که مخالفت میکردند..؟؟؟اصلا ندیده و نشناخته از عسل بدشون میاد….گفت:اونا بزرگترند و احترامشون واجبه….بیا و این قهر رو تمومش کنید….بخاطر من….
پدر و مادرم بودند و دلم براشون تنگ شده بود برای همین قبول کردم و گفتم:باشه…هر چی شما بگید.شوهر خاله گفت:کارتو ردیف کن و مرخصی بگیر ،،.چند روز دیگه که ما خواستیم ،برگردیم همراه ما بیایید..باشه؟؟گفتم:چشم….به این طریق چند روز بعد همراه خاله اینا رفتیم شهرستان..به خونه ی پدری که رسیدیم خانواده ام مخصوصا مامان و بابا خیلی خوشحال شدند و تحویلم گرفتند اما اصلا روی خوش به عسل نشون ندادند…مثلا با من دست دادند و روبوسی کردند اما با عسل نه….خیلی خیلی خجالت کشیدم و ناراحت شدم.متوجه بودم که عسل هم پکر شد…کنارش نشستم و دلداریش دادم،.عسل اصلا به روی خودش نیاورد و با لبخند گفت:مشکلی نیست سدرا..!…درست میشه.تو خوش باش و نگران نباش.به هر حال بعد از این همه سال خانواده اتو دیدی،عسل این حرفهارو زد و زود از جاش بلند شد تا خانواده ام نگند که مثل مهمون چسبیده به شوهرش…عسل رفت داخل آشپزخونه تا کمک فریبا باشه اما دیدم که فریبا باهاش با تندی برخورد و اخم کرد….اون لحظه با خودم گفتم:الان مامان حال فریبا رو میگیره،،،ادم که با مهمون همچین برخوردی نمیکنه….اما برخلاف تصورم مامان هم مثل فریبا با نیش و کنایه از آشپزخونه به بیرون هدایتش کرد..عسل بیچاره با رنگ پریده یه لبخند زورکی زد و اومد کنارم نشست…..
چند روزی اونجا موندیم…طفلک عسل خیلی اذیت شد اما بخاطر من تحمل کرد .توی اون چند روز متوجه شدم که بابا بخاطر برخورد و رفتار سپهر رابطه اشو با چند تایی از اقوام خوب کرده و رفت و امد میکنه….در کل بابا دیگه نمیتونست مقابل سپهر بایسته و قطع رابطه رو ادامه بده برای همین با اکثر خانواده ی پدری در ارتباط بودند..راستش سپهر رو همه دوست داشتند هر چند اخلاق خشن و خشکی داشت اما رفتارش جوری بود که همه رو نسبت به خودش جذب میکرد..حتی کاملا متوجه میشدم که پدر و مادرایی که با سپهر برخورد و هم صحبت میشدند، ارزوی داشتن همچین دامادی رو میکردند...از اون طرف سامی و سمانه وقتی شنیدند ما خونه ی بابا اینا هستیم برای دیدن ما سریع خودشونو رسوندند اونجا..وقتی دیدمشون متعجب به مامان گفتم:داداش دوباره با سمانه ازدواج کرده؟؟؟مامان گفت:اررره….نه باهم میسازند و نه همدیگر رو ول میکنند ،،،از دست این دو نفر گیر افتادیم…
بخاطر پسرش خداروشکر کردم اما در اولین برخورد متوجه شدم که همچنان اختلاف دارند.سمانه با دیدن عسل یه کم هنگ موند و بعدش طوری رفتار کرد که همه به وضوح به حسادتش پی بردند..بقدری این حسادت زیاد بود که بعد از چند ماه شنیدم سمانه هم صورتش زیر تیغ جراحی برده ولی بر خلاف عسل ،نه تنها قشنگ نشده بلکه زیبایی خودشو هم از دست داده…خلاصه چند روز گذشت و من بخاطر اینکه عسل بیشتر از اون اذیت نشه به مامان گفتم:منو عسل امروز برمیگردیم تهران.دیگه بیشتر از این زحمت نمیدیم…مامان گفت:کجاااااا؟؟؟تابستونه و همه دارند میرند مسافرت….با عمو و عمه هات قرار گذاشتیم ما هم بریم…..اگه تو نیایی که نمیشه…به عسل نگاهی کردم تا نظر اونو بدونم.عسل خیلی مهربون چشمهاشو باز و بسته کرد و نظر مثبتشو بهم فهموند..میدونستم هیچ تمایلی نداره اما بخاطر من قبول کرد…خلاصه چند ماشین و چندین خانواده شدیم و رفتیم مسافرت…
#ادامه_دارد...الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
#من_بعداز_تو
#سرگذشت_سدرا_8
قسمت هشتم
گفتم:شما مراحمید..تشریف بیارید.
گفت:نگرانم ،خانمت از دیدن ما ناراحت بشه…گفتم:نه نه ...عسل اصلا اونطوری نیست،گفت:ادرس بفرست ما فردا راهی میشیم…چشمی گفتم و خداحافظی کردیم…
فردا بعد از تایم(ساعت) کاری وقتی رسیدم خونه،، دیدم خاله و شوهر خاله و دخترش مهشید اومدند…چه زود هم با عسل صمیمی شده و گرم گرفته بودند…خاله و دخترش حسابی شیفته ی عسل شده بودند و دوستش داشتند..اون شب وقتی خانمها توی آشپزخونه بودند شوهر خاله ام گفت:سدرا..!…یه حرفی بزنم نه نمیگی؟؟؟؟؟گفتم:شما بزرگ مایید…بفرمایید….
گفت:نمیخواهی این کینه و دشمنی رو تمومش کنی؟؟پدر و مادرت پا به سن گذاشتن و نیاز به توجه دارند…گفتم:من یه کار ازشون خواستم اما اونا نه تنها خواستگاری نیومدند بلکه قطع رابطه هم کردند…مگه اونا قرار بود با عسل زندگی کنند که مخالفت میکردند..؟؟؟اصلا ندیده و نشناخته از عسل بدشون میاد….گفت:اونا بزرگترند و احترامشون واجبه….بیا و این قهر رو تمومش کنید….بخاطر من….
پدر و مادرم بودند و دلم براشون تنگ شده بود برای همین قبول کردم و گفتم:باشه…هر چی شما بگید.شوهر خاله گفت:کارتو ردیف کن و مرخصی بگیر ،،.چند روز دیگه که ما خواستیم ،برگردیم همراه ما بیایید..باشه؟؟گفتم:چشم….به این طریق چند روز بعد همراه خاله اینا رفتیم شهرستان..به خونه ی پدری که رسیدیم خانواده ام مخصوصا مامان و بابا خیلی خوشحال شدند و تحویلم گرفتند اما اصلا روی خوش به عسل نشون ندادند…مثلا با من دست دادند و روبوسی کردند اما با عسل نه….خیلی خیلی خجالت کشیدم و ناراحت شدم.متوجه بودم که عسل هم پکر شد…کنارش نشستم و دلداریش دادم،.عسل اصلا به روی خودش نیاورد و با لبخند گفت:مشکلی نیست سدرا..!…درست میشه.تو خوش باش و نگران نباش.به هر حال بعد از این همه سال خانواده اتو دیدی،عسل این حرفهارو زد و زود از جاش بلند شد تا خانواده ام نگند که مثل مهمون چسبیده به شوهرش…عسل رفت داخل آشپزخونه تا کمک فریبا باشه اما دیدم که فریبا باهاش با تندی برخورد و اخم کرد….اون لحظه با خودم گفتم:الان مامان حال فریبا رو میگیره،،،ادم که با مهمون همچین برخوردی نمیکنه….اما برخلاف تصورم مامان هم مثل فریبا با نیش و کنایه از آشپزخونه به بیرون هدایتش کرد..عسل بیچاره با رنگ پریده یه لبخند زورکی زد و اومد کنارم نشست…..
چند روزی اونجا موندیم…طفلک عسل خیلی اذیت شد اما بخاطر من تحمل کرد .توی اون چند روز متوجه شدم که بابا بخاطر برخورد و رفتار سپهر رابطه اشو با چند تایی از اقوام خوب کرده و رفت و امد میکنه….در کل بابا دیگه نمیتونست مقابل سپهر بایسته و قطع رابطه رو ادامه بده برای همین با اکثر خانواده ی پدری در ارتباط بودند..راستش سپهر رو همه دوست داشتند هر چند اخلاق خشن و خشکی داشت اما رفتارش جوری بود که همه رو نسبت به خودش جذب میکرد..حتی کاملا متوجه میشدم که پدر و مادرایی که با سپهر برخورد و هم صحبت میشدند، ارزوی داشتن همچین دامادی رو میکردند...از اون طرف سامی و سمانه وقتی شنیدند ما خونه ی بابا اینا هستیم برای دیدن ما سریع خودشونو رسوندند اونجا..وقتی دیدمشون متعجب به مامان گفتم:داداش دوباره با سمانه ازدواج کرده؟؟؟مامان گفت:اررره….نه باهم میسازند و نه همدیگر رو ول میکنند ،،،از دست این دو نفر گیر افتادیم…
بخاطر پسرش خداروشکر کردم اما در اولین برخورد متوجه شدم که همچنان اختلاف دارند.سمانه با دیدن عسل یه کم هنگ موند و بعدش طوری رفتار کرد که همه به وضوح به حسادتش پی بردند..بقدری این حسادت زیاد بود که بعد از چند ماه شنیدم سمانه هم صورتش زیر تیغ جراحی برده ولی بر خلاف عسل ،نه تنها قشنگ نشده بلکه زیبایی خودشو هم از دست داده…خلاصه چند روز گذشت و من بخاطر اینکه عسل بیشتر از اون اذیت نشه به مامان گفتم:منو عسل امروز برمیگردیم تهران.دیگه بیشتر از این زحمت نمیدیم…مامان گفت:کجاااااا؟؟؟تابستونه و همه دارند میرند مسافرت….با عمو و عمه هات قرار گذاشتیم ما هم بریم…..اگه تو نیایی که نمیشه…به عسل نگاهی کردم تا نظر اونو بدونم.عسل خیلی مهربون چشمهاشو باز و بسته کرد و نظر مثبتشو بهم فهموند..میدونستم هیچ تمایلی نداره اما بخاطر من قبول کرد…خلاصه چند ماشین و چندین خانواده شدیم و رفتیم مسافرت…
#ادامه_دارد...الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
👏2❤1
«لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ» (آل عمران)
«هرگز به نیکی دست نمییابید مگر آنکه از آنچه دوست دارید، انفاق کنید و ﷲ از آنچه انفاق میکنید، آگاه است»محبوبترین مالِ انسان وقتی که برای تقرب بهسوی ﷲ انفاق شود، برترین مالش به شمار میرودسلام علیکم و رحمت الله خیرین گرامی و عزیز
همانطور کە میدانید کم کم بە شروع مدارس نزدیک میشویم و تماس و پیام های خانوادە های نیازمند جهت خرید کیف مدرسه و لوازم التحریر روز بە روز بیشتر میشود
واقعا هزینه ها خیلی زیاد شده
بزرگواران بچه های یتیم و بی سرپرست زیادی داریم کە متاسفانە واقعا وضع مالیشان خیلی خراب است و واقعا برای خرج روزانە خود ماندە اند از شما بزرگواران و خیرین حاضر در گروە خواهش میکنم در این چندروزی، کە فرصت داریم دست بە دست هم با همکاری یکدیگر حداقل با سهم کمی هم که شده در این امر خیر سهیم باشیم بچه ها خیلی معصوم و دل نازک هستند ان شاءالله که بتوانیم این بچه های یتیم را همچون بچە های خودمان بدرقە ی مدرسە کنیم تا در کنار دوستانشان احساس کمبود نکنند و دل این بچه های یتیم و بی سرپرست را شاد کنیم
اللە متعال بە عمر ومالتان برکت دهد🤲
واریزی جهت کمک کردن 👇👇۵۸۹۲۱۰۱۶۶۱۳۲۶۶۷۴راضیه،ریگی بانک سپه
«هرگز به نیکی دست نمییابید مگر آنکه از آنچه دوست دارید، انفاق کنید و ﷲ از آنچه انفاق میکنید، آگاه است»محبوبترین مالِ انسان وقتی که برای تقرب بهسوی ﷲ انفاق شود، برترین مالش به شمار میرودسلام علیکم و رحمت الله خیرین گرامی و عزیز
همانطور کە میدانید کم کم بە شروع مدارس نزدیک میشویم و تماس و پیام های خانوادە های نیازمند جهت خرید کیف مدرسه و لوازم التحریر روز بە روز بیشتر میشود
واقعا هزینه ها خیلی زیاد شده
بزرگواران بچه های یتیم و بی سرپرست زیادی داریم کە متاسفانە واقعا وضع مالیشان خیلی خراب است و واقعا برای خرج روزانە خود ماندە اند از شما بزرگواران و خیرین حاضر در گروە خواهش میکنم در این چندروزی، کە فرصت داریم دست بە دست هم با همکاری یکدیگر حداقل با سهم کمی هم که شده در این امر خیر سهیم باشیم بچه ها خیلی معصوم و دل نازک هستند ان شاءالله که بتوانیم این بچه های یتیم را همچون بچە های خودمان بدرقە ی مدرسە کنیم تا در کنار دوستانشان احساس کمبود نکنند و دل این بچه های یتیم و بی سرپرست را شاد کنیم
اللە متعال بە عمر ومالتان برکت دهد🤲
واریزی جهت کمک کردن 👇👇۵۸۹۲۱۰۱۶۶۱۳۲۶۶۷۴راضیه،ریگی بانک سپه
همه چیز برمیگرده به ذات آدم...
بعضیا رو هر چقدر هم ببخشی،
هر چقدر هم بهشون فرصت بدی،
هر چقدر هم در مقابلشون
گذشت و مهربونی داشته باشی؛
بیشتر پرروتر و طلبکارتر میشن !
چون ذاتشون خرابه ، خورده شیشه دارن ،
کمبود محبت و توجه دارن ؛
بخاطر همین
لطف مکرر ما، حق مسلم میشه از نظرشون ؛
مراقب آدمای کم ظرفیت و بد ذات باش رفیق...🙃❤️🩹
.الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
بعضیا رو هر چقدر هم ببخشی،
هر چقدر هم بهشون فرصت بدی،
هر چقدر هم در مقابلشون
گذشت و مهربونی داشته باشی؛
بیشتر پرروتر و طلبکارتر میشن !
چون ذاتشون خرابه ، خورده شیشه دارن ،
کمبود محبت و توجه دارن ؛
بخاطر همین
لطف مکرر ما، حق مسلم میشه از نظرشون ؛
مراقب آدمای کم ظرفیت و بد ذات باش رفیق...🙃❤️🩹
.الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
👌3
#داستان_زندگی
#شهین
#قسمت_بیستوشش
بعضی شرایط خانوادگی ها اونقدر بد بود که از در خونه ها که بیرون می اومدیم گریه ام میگرفت مونس خانم میگفت :
سعی کن عادت کنی شهین ،وگرنه خیلی اذیت میشی ...
معمولا عصرها سری به موسسه میزدم.. صبح ها رو خونه بودم و به قول سیاوش شده بودم خانم خونه ....صبح ها کارای خونه و عصرها کار بیرون ..
سیاوش از لحاظ مالی کمک بزرگی به اون موسسه بود، در واقع به عنوان یه عضو مخفی فعالیت میکرد... هر بار کیسی پیدا میشد که هزینه درمان بالایی داشت، چند نفر بودن که کمکهای بزرگ میکردن و یکیشون سیاوش بود ...
از این بابت ته دلم احساس خوشی و خوشحالی داشتم، وقتی میدیدم اون سیاوش که مدام توی خونه و در حال کتاب خوندنه و یه جورایی از دید بقیه حس انسان دوستانه قویی نداره ،اینجوری با جون و دل و از سر رضایت داراییش رو می بخشید پر از حس غرور میشدم ...
دیگه شیراز موندگار شده بودیم و همین صدای مامان رو در آورده بود زنگ میزد مدام گله میکرد :شهین برگردید موندی اونجا چیکار ؟!
_مامان جان کار دارم !!!
_تو هم به این میگی کار؟! کار بی جیره و مواجب!!!
_هرچی که هست من دوستش دارم..
بحثهای من و مامان مثل همیشه بی نتیجه میموند و هیچوقت به به نتیجه دلخواه هردومون نمیرسید...زری هم گله داشت از اینکه من موندم شیراز، ولی خب خودم و سیاوش راضی بودیم و به نظرم همین کافی بود ...
آمنه سرکارش میرفت و گاهی می اومد موسسه ،مونس خانم میگفت :آمنه یه عضو ثابته برای کارهای اون خیریه !!!
همه چیز خوب بود، من کاری داشتم که رضایت قلبیم رو حاصل میکرد ،سیاوش به همون وضعیت ثابت ادامه میداد و دیگه غرغرهای من رو نمیشنید ،بابا هیچوقت چیزی در مورد برگشت ما به تهران نگفت ،همیشه میگفت :کاری رو بکن که میدونی درسته !
و همین برای من قوت قلب دیگه ای بود... تنها فرد ناراضی زندگی من مامان بود که به نظرم دلتنگی هاش رو می گذاشت به پای نارضایتی !!
چند باری توی اون مدت رفته بودیم تهران برای دیدار خانواده ،ولی هربار مشتاق تر از قبل برگشته بودم شیراز !!!
روزهای که تهران بودم سعی میکردم بیشتر وقت رو با مامان و زری بگذرونم، زری هم از بیکاری کلافه بود ...سیاوش همچنان برای نگهداری منصور از خونه باغ و خونه تهران بهش حقوق میداد،هرچند کاری نبود و منصور برای خودش کار دومی پیدا کرده بود، ولی سیاوش میگفت :همین که حواسش بهشون هست و ما با خیال راحت شیرازیم کافیه !!!
یه روز که با زری تنها بودیم گفتم :از مریم چی خبر ؟!
_خبر خاصی ندارم!
_هنوز شمالن؟!
_اره طفلی مریم از هیچی شانس نیاورد ..
_چرا؟ این رو که خودش انتخاب کرد ...
_اره ولی تنهاس!!! همه طردش کردن، یه جورایی ازدواجی که کردن هیچکس راضی نیست...
_تو قبول کردی ؟!
_نه ولی گذشته دیگه!!!
_ولی مریم گناه داره...
_نمیدونم ولی توی تنها موندن الانش خودش مقصره! بچه که نداره ؟!
_از رضا که نه ،همون دوتا رو !!!
_رضا باهاشون میسازه ؟!
_والا در ظاهر که اره، باطنش رو نمیدونم
یه جورایی برای مریم ،دوست همیشگی دوران کودکی دلم میگرفت... مریم با اون همه استعداد و علاقه به درس حقش این نبود، که یه گوشه تک و تنها با مردی که معلوم نبود دوستش داره یا نه، زندگی کنه !
یکسالی بود ساکن شیراز شده بودیم،دیگه توی کارم جا اقتاده بودم و از دیدن کیسهای مختلف ناراحت و عصبی نمیشدم ،سعی میکردم تا جایی که میشه و میتونم در هر موردی بهشون کمک کنم، سیاوش گاهی توی این بروبیاها همراهیم میکرد و من چقدر خوشحال بودم...
سالگرد پدر بزرگ آمنه بود و اون داشت خونه رو آماده میکرد برای برگزاری مراسم، یه روز که رفتم کمکش هیچ حرفی نمیزد،کمی که کمکش کردم گفتم :
آمنه چیزی شده ؟!
_نه ...
_پس چرا ساکتی ؟!
_کار میکنم شهین ...
_ربطی به کار نداره سکوتت عجیبه !!
نشست روی مبلی نگاهی به دوروبر خونه انداخت وگفت :دارم روزای آخر رو توی ابن خونه میگذرونم ...
_چرا ؟!
_ورثه میخوان اینجا رو بفروشن!
_چیییی؟
_بله ،بابام تک پسر این خونه بوده و دخترها هم ادعای ارث کردن و میخوان بفروشن ...
_تو چی پس ؟!
_خدای منم بزرگه!!! میدونی دلم میسوزه کل خاطرات کودکیم و بابا بزرگ رو باید اینجا بذارم و برم، یه جورایی فکر میکنم منم دارم بچگیم رو میفروشم...
_این بی انصافیه ....
_از نظر اونا حق و حقوقشونه و باید بگیرنش !!!بیخیال اینم یه دوره از زندگیه دیگه ...
_خب تو بخر!!
_من اینهمه پول از کجا آوردم دختر؟!بعدم توی این خونه بزرگ تنها زندگی کردن سخته، تا حالا هم همسایه ها لطف داشتن تنهام نگذاشتن ،یه خونه اپارتمانی بگیرم برا خودم هم بهتره..
_یعنی از اینجا میری ؟!
_دور نمیشم!!من این محل رو دوست دارم ،نمیتونم ازش دل بکنم..
سوالی که بارها تا نوک زبونم اومده بود و قورتش داده بودم رو به زبون آوردم و گفتم :تو چرا شوهر نمیکنی؟!الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
#شهین
#قسمت_بیستوشش
بعضی شرایط خانوادگی ها اونقدر بد بود که از در خونه ها که بیرون می اومدیم گریه ام میگرفت مونس خانم میگفت :
سعی کن عادت کنی شهین ،وگرنه خیلی اذیت میشی ...
معمولا عصرها سری به موسسه میزدم.. صبح ها رو خونه بودم و به قول سیاوش شده بودم خانم خونه ....صبح ها کارای خونه و عصرها کار بیرون ..
سیاوش از لحاظ مالی کمک بزرگی به اون موسسه بود، در واقع به عنوان یه عضو مخفی فعالیت میکرد... هر بار کیسی پیدا میشد که هزینه درمان بالایی داشت، چند نفر بودن که کمکهای بزرگ میکردن و یکیشون سیاوش بود ...
از این بابت ته دلم احساس خوشی و خوشحالی داشتم، وقتی میدیدم اون سیاوش که مدام توی خونه و در حال کتاب خوندنه و یه جورایی از دید بقیه حس انسان دوستانه قویی نداره ،اینجوری با جون و دل و از سر رضایت داراییش رو می بخشید پر از حس غرور میشدم ...
دیگه شیراز موندگار شده بودیم و همین صدای مامان رو در آورده بود زنگ میزد مدام گله میکرد :شهین برگردید موندی اونجا چیکار ؟!
_مامان جان کار دارم !!!
_تو هم به این میگی کار؟! کار بی جیره و مواجب!!!
_هرچی که هست من دوستش دارم..
بحثهای من و مامان مثل همیشه بی نتیجه میموند و هیچوقت به به نتیجه دلخواه هردومون نمیرسید...زری هم گله داشت از اینکه من موندم شیراز، ولی خب خودم و سیاوش راضی بودیم و به نظرم همین کافی بود ...
آمنه سرکارش میرفت و گاهی می اومد موسسه ،مونس خانم میگفت :آمنه یه عضو ثابته برای کارهای اون خیریه !!!
همه چیز خوب بود، من کاری داشتم که رضایت قلبیم رو حاصل میکرد ،سیاوش به همون وضعیت ثابت ادامه میداد و دیگه غرغرهای من رو نمیشنید ،بابا هیچوقت چیزی در مورد برگشت ما به تهران نگفت ،همیشه میگفت :کاری رو بکن که میدونی درسته !
و همین برای من قوت قلب دیگه ای بود... تنها فرد ناراضی زندگی من مامان بود که به نظرم دلتنگی هاش رو می گذاشت به پای نارضایتی !!
چند باری توی اون مدت رفته بودیم تهران برای دیدار خانواده ،ولی هربار مشتاق تر از قبل برگشته بودم شیراز !!!
روزهای که تهران بودم سعی میکردم بیشتر وقت رو با مامان و زری بگذرونم، زری هم از بیکاری کلافه بود ...سیاوش همچنان برای نگهداری منصور از خونه باغ و خونه تهران بهش حقوق میداد،هرچند کاری نبود و منصور برای خودش کار دومی پیدا کرده بود، ولی سیاوش میگفت :همین که حواسش بهشون هست و ما با خیال راحت شیرازیم کافیه !!!
یه روز که با زری تنها بودیم گفتم :از مریم چی خبر ؟!
_خبر خاصی ندارم!
_هنوز شمالن؟!
_اره طفلی مریم از هیچی شانس نیاورد ..
_چرا؟ این رو که خودش انتخاب کرد ...
_اره ولی تنهاس!!! همه طردش کردن، یه جورایی ازدواجی که کردن هیچکس راضی نیست...
_تو قبول کردی ؟!
_نه ولی گذشته دیگه!!!
_ولی مریم گناه داره...
_نمیدونم ولی توی تنها موندن الانش خودش مقصره! بچه که نداره ؟!
_از رضا که نه ،همون دوتا رو !!!
_رضا باهاشون میسازه ؟!
_والا در ظاهر که اره، باطنش رو نمیدونم
یه جورایی برای مریم ،دوست همیشگی دوران کودکی دلم میگرفت... مریم با اون همه استعداد و علاقه به درس حقش این نبود، که یه گوشه تک و تنها با مردی که معلوم نبود دوستش داره یا نه، زندگی کنه !
یکسالی بود ساکن شیراز شده بودیم،دیگه توی کارم جا اقتاده بودم و از دیدن کیسهای مختلف ناراحت و عصبی نمیشدم ،سعی میکردم تا جایی که میشه و میتونم در هر موردی بهشون کمک کنم، سیاوش گاهی توی این بروبیاها همراهیم میکرد و من چقدر خوشحال بودم...
سالگرد پدر بزرگ آمنه بود و اون داشت خونه رو آماده میکرد برای برگزاری مراسم، یه روز که رفتم کمکش هیچ حرفی نمیزد،کمی که کمکش کردم گفتم :
آمنه چیزی شده ؟!
_نه ...
_پس چرا ساکتی ؟!
_کار میکنم شهین ...
_ربطی به کار نداره سکوتت عجیبه !!
نشست روی مبلی نگاهی به دوروبر خونه انداخت وگفت :دارم روزای آخر رو توی ابن خونه میگذرونم ...
_چرا ؟!
_ورثه میخوان اینجا رو بفروشن!
_چیییی؟
_بله ،بابام تک پسر این خونه بوده و دخترها هم ادعای ارث کردن و میخوان بفروشن ...
_تو چی پس ؟!
_خدای منم بزرگه!!! میدونی دلم میسوزه کل خاطرات کودکیم و بابا بزرگ رو باید اینجا بذارم و برم، یه جورایی فکر میکنم منم دارم بچگیم رو میفروشم...
_این بی انصافیه ....
_از نظر اونا حق و حقوقشونه و باید بگیرنش !!!بیخیال اینم یه دوره از زندگیه دیگه ...
_خب تو بخر!!
_من اینهمه پول از کجا آوردم دختر؟!بعدم توی این خونه بزرگ تنها زندگی کردن سخته، تا حالا هم همسایه ها لطف داشتن تنهام نگذاشتن ،یه خونه اپارتمانی بگیرم برا خودم هم بهتره..
_یعنی از اینجا میری ؟!
_دور نمیشم!!من این محل رو دوست دارم ،نمیتونم ازش دل بکنم..
سوالی که بارها تا نوک زبونم اومده بود و قورتش داده بودم رو به زبون آوردم و گفتم :تو چرا شوهر نمیکنی؟!الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
❤1
#داستان_زندگی
#شهین
#قسمت_بیستوهفت
_هیچکی نمیاد خواستگاریم خب!!! _مسخره هم نکن واقعا بگو!
_نمیدونم اونموقع ها به خاطر بابا بزرگ دلم نمیخواست ازش جدا بشم یه جوری بهش احساس دین میکردم و دوست داشتم پیشش باشم حالا هم که ...
_حالا چی ؟!
_دیگه مورد مناسب پیش نمیاد، یه دختر ۳۷_۳۸ساله ام ،پیر دخترم دیگه !!!
_مسخره!!! همین حالا هم جوونی و خوشگل، به نظرم موقعیتی پیش اومد شوهر کن !!
_دیگه از من گذشته شهین، آدم توی یه سنی میتونه خودش رو تطبیق بده با شرایط، بعد از اون سن خیلی سخته ...
_تنهایی هم سخته آمنه خانم، به قول مامانم آدم همیشه جوون نیست، پیری هم در پیشه !
_شاید ..
بعدم سرگرم کارش شد !!!سالگرد پدر بزرگ رو که دادن دو هفته بعد آمنه اسباب کشی کرد...
سیاوش میگفت :
عجب آدمهایی هستن دختر بیچاره رو آواره کردن !!!
_خودشم راضیه ،میگه دیگه نمیتونم زحمت به همسایه ها بدم تنهایی هم سخته...
سیاوش اما معتقد بود :آدمی یادگار اجدادش رو نمیفرشه ...
_سیاوش خان حتما احتیاج دارن، نمیشه به مردم ایراد گرفت ....
_بزرگ شدی شهین خانم !!!حرفای بزرگانه میزنی!
_بزرگ نه! پیر شدم ...
_هیچم پیر نشدی، دل باید جوون باشه که جوونه ...
روز و روزگار بر وفق مراد بود، زندگیم رو دوست داشتم و ادمهای دورو برم رو، از خدا میخواستم این خوشی و خوشبختی همیشه ادامه دار باشه و اونشرایط برای همیشه ثابت بمونه ...
حوالی سال ۸۴ بود ...سه سالی بود ساکن شیراز بودیم ،سیاوش توی اون مدت یا با ماریا صحبت نمیکرد ،یا زمانهایی صحبت میکرد که من نبودم، میدونست حساسیت نشون میدم، برای همین مراعات میکرد ..
یه شب پاییزی که هوا نه سرد بود ،نه گرم ،کنارش نشسته بودم و داشت تکه ای از کتابی که دستش بود رو برام میخوند.. متن کتاب انگلیسی بود،ولی سیاوش ترجمه اش رو برام میخوند،متنی بود در مورد عاشقی های نابهنگام: عشق نسبت به نقص ها همیشه کور است، همواره به سمت شادی متمایل است، بی قانون، بال و پردار و نامحدود، عشق تمام زنجیرهای ذهن را می شکند.
متن رو که خوند گفت :قبولش داری؟
_قبول؟! من این متن رو دارم زندگی میکنم ،حواست هست !!
_شهین واقعا هیچوقت پشیمون نشدی از ازدواج با من ؟!
_تو شدی ؟!
_من که باید از خدامم باشه ،ولی تو چی ؟تو هیچوقت احساس نکردی کاش این کار رو نکرده بودی !
حرف دلم رو زدم وگفتم :از اصل کار نه !!! واقعا هیچوقت از اینکه باهات ازدواج کردم پشیمون نیستم. یه جاهایی خب دلخور شدم، ناراحت شدم ،ولی پشیمون نه! اصلا !!اگه صد بار دیگه هم برگردم باز همین تصمیم رو میگیرم ...
_خوشحالم !!!میدونم یه جاهایی در حقت کم لطفی کردم ،مخصوصا قضیه بچه!!! ولی یه روزی به این نتیجه میرسی که خوبیت رو میخواستم ....
_دیگه به اون قضیه فکر نمیکنم !!!
_خوبه!!! تو شانس بزرگی توی زندگی من بودی، اگه اون روز حیاط رو جارو نمیزدی من تا ابد تنها میموندم
گفتم :فقط به خاطر جارو ؟!
_اره گفتم زن زندگیه !!!
_ولی شاید اگه من نبودم بعد از برگشتن به خارج با ماریا....
_نه نه ...ماریا و من یه دوره احساسی جوانی داشتیم ،ولی برای زندگی به درد هم نمیخوردیم، فکر نمیکنم کسی مثل تو میتونست با من کنار بیاد توی همه زمینه ها ،خیلی خوب باهام کنار اومدی، یکیش همین بچه !!!هر کسی بود تهش من رو رها میکرد و میرفت، با اینکه هیچوقت هیچ کاری نکردم !
_این واقعا رو مخه!!! آخه مرد مگه میشه کار نکنه خدایی ،اگه از لحاظ مالی تامین نبودی چیکار میکردی؟!
_یکی از دلایل کار نکردن من تامین بودن بود دیگه ،اگه مجبور بودم منم مثل همه کار میکردم، ولی هیچوقت نیازی نداشتم و همین تنبلم کرد...
_بازم خوبه خودت میدونی تنبلی !
شاید یکماه بعد از اونشب که من و سیاوش اون حرفا رو زدیم بود که یه شب تلفن زنگ خورد، جواب دادم و اونی که پشت خط بود شروع کرد به زبون دیگه ای صحبت کردن، اگه زن بود میگفتم ماریاس، ولی پشت خط مرد بود گوشی رو سمت سیاوش گرفتم و گفتم :انگار از اون وره!!!
گوشی رو گرفت و چند دقیقه ای صحبت کرد بعد از تموم شدن حرفهاش دیدم که ناراحته گفتم :چیزی شده ؟
_اره ...
_خب ؟
_ماریا فوت شده ...
_ای وای!! چرا اونکه سن و سالی نداشت ؟!
_مرگ سن و سال نمیشناسه ...
_متاسفم ...
سری تکون داد و از جاش بلند شد و گفت :اینم دوره ای از زندگیه !!!
سیاوش تا دو سه روزی پکر بود ،بهش حق میدادم، بالاخره زنی مرده بود که یه زمانی سیاوش اون رو دوست داشته و میشه گفت مادر بچه اش بوده ....
سال ۸۸ بود و من یه زن ۴۱ ساله بودم و سیاوش مردی ۶۶ ساله ،زندگیمون روی روال آرامش پیش میرفت، آمنه همچنان تنها زندگی میکرد، گاهی میرفتم و بهش سر میزدم ...خونه پدربزرگ رو فروخته بودن و خریدار ،اون خونه ی خاص و دلنشین رو کوبیده بود و به جاش آپارتمان بالا میبرد...
ادامه داردالله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
#شهین
#قسمت_بیستوهفت
_هیچکی نمیاد خواستگاریم خب!!! _مسخره هم نکن واقعا بگو!
_نمیدونم اونموقع ها به خاطر بابا بزرگ دلم نمیخواست ازش جدا بشم یه جوری بهش احساس دین میکردم و دوست داشتم پیشش باشم حالا هم که ...
_حالا چی ؟!
_دیگه مورد مناسب پیش نمیاد، یه دختر ۳۷_۳۸ساله ام ،پیر دخترم دیگه !!!
_مسخره!!! همین حالا هم جوونی و خوشگل، به نظرم موقعیتی پیش اومد شوهر کن !!
_دیگه از من گذشته شهین، آدم توی یه سنی میتونه خودش رو تطبیق بده با شرایط، بعد از اون سن خیلی سخته ...
_تنهایی هم سخته آمنه خانم، به قول مامانم آدم همیشه جوون نیست، پیری هم در پیشه !
_شاید ..
بعدم سرگرم کارش شد !!!سالگرد پدر بزرگ رو که دادن دو هفته بعد آمنه اسباب کشی کرد...
سیاوش میگفت :
عجب آدمهایی هستن دختر بیچاره رو آواره کردن !!!
_خودشم راضیه ،میگه دیگه نمیتونم زحمت به همسایه ها بدم تنهایی هم سخته...
سیاوش اما معتقد بود :آدمی یادگار اجدادش رو نمیفرشه ...
_سیاوش خان حتما احتیاج دارن، نمیشه به مردم ایراد گرفت ....
_بزرگ شدی شهین خانم !!!حرفای بزرگانه میزنی!
_بزرگ نه! پیر شدم ...
_هیچم پیر نشدی، دل باید جوون باشه که جوونه ...
روز و روزگار بر وفق مراد بود، زندگیم رو دوست داشتم و ادمهای دورو برم رو، از خدا میخواستم این خوشی و خوشبختی همیشه ادامه دار باشه و اونشرایط برای همیشه ثابت بمونه ...
حوالی سال ۸۴ بود ...سه سالی بود ساکن شیراز بودیم ،سیاوش توی اون مدت یا با ماریا صحبت نمیکرد ،یا زمانهایی صحبت میکرد که من نبودم، میدونست حساسیت نشون میدم، برای همین مراعات میکرد ..
یه شب پاییزی که هوا نه سرد بود ،نه گرم ،کنارش نشسته بودم و داشت تکه ای از کتابی که دستش بود رو برام میخوند.. متن کتاب انگلیسی بود،ولی سیاوش ترجمه اش رو برام میخوند،متنی بود در مورد عاشقی های نابهنگام: عشق نسبت به نقص ها همیشه کور است، همواره به سمت شادی متمایل است، بی قانون، بال و پردار و نامحدود، عشق تمام زنجیرهای ذهن را می شکند.
متن رو که خوند گفت :قبولش داری؟
_قبول؟! من این متن رو دارم زندگی میکنم ،حواست هست !!
_شهین واقعا هیچوقت پشیمون نشدی از ازدواج با من ؟!
_تو شدی ؟!
_من که باید از خدامم باشه ،ولی تو چی ؟تو هیچوقت احساس نکردی کاش این کار رو نکرده بودی !
حرف دلم رو زدم وگفتم :از اصل کار نه !!! واقعا هیچوقت از اینکه باهات ازدواج کردم پشیمون نیستم. یه جاهایی خب دلخور شدم، ناراحت شدم ،ولی پشیمون نه! اصلا !!اگه صد بار دیگه هم برگردم باز همین تصمیم رو میگیرم ...
_خوشحالم !!!میدونم یه جاهایی در حقت کم لطفی کردم ،مخصوصا قضیه بچه!!! ولی یه روزی به این نتیجه میرسی که خوبیت رو میخواستم ....
_دیگه به اون قضیه فکر نمیکنم !!!
_خوبه!!! تو شانس بزرگی توی زندگی من بودی، اگه اون روز حیاط رو جارو نمیزدی من تا ابد تنها میموندم
گفتم :فقط به خاطر جارو ؟!
_اره گفتم زن زندگیه !!!
_ولی شاید اگه من نبودم بعد از برگشتن به خارج با ماریا....
_نه نه ...ماریا و من یه دوره احساسی جوانی داشتیم ،ولی برای زندگی به درد هم نمیخوردیم، فکر نمیکنم کسی مثل تو میتونست با من کنار بیاد توی همه زمینه ها ،خیلی خوب باهام کنار اومدی، یکیش همین بچه !!!هر کسی بود تهش من رو رها میکرد و میرفت، با اینکه هیچوقت هیچ کاری نکردم !
_این واقعا رو مخه!!! آخه مرد مگه میشه کار نکنه خدایی ،اگه از لحاظ مالی تامین نبودی چیکار میکردی؟!
_یکی از دلایل کار نکردن من تامین بودن بود دیگه ،اگه مجبور بودم منم مثل همه کار میکردم، ولی هیچوقت نیازی نداشتم و همین تنبلم کرد...
_بازم خوبه خودت میدونی تنبلی !
شاید یکماه بعد از اونشب که من و سیاوش اون حرفا رو زدیم بود که یه شب تلفن زنگ خورد، جواب دادم و اونی که پشت خط بود شروع کرد به زبون دیگه ای صحبت کردن، اگه زن بود میگفتم ماریاس، ولی پشت خط مرد بود گوشی رو سمت سیاوش گرفتم و گفتم :انگار از اون وره!!!
گوشی رو گرفت و چند دقیقه ای صحبت کرد بعد از تموم شدن حرفهاش دیدم که ناراحته گفتم :چیزی شده ؟
_اره ...
_خب ؟
_ماریا فوت شده ...
_ای وای!! چرا اونکه سن و سالی نداشت ؟!
_مرگ سن و سال نمیشناسه ...
_متاسفم ...
سری تکون داد و از جاش بلند شد و گفت :اینم دوره ای از زندگیه !!!
سیاوش تا دو سه روزی پکر بود ،بهش حق میدادم، بالاخره زنی مرده بود که یه زمانی سیاوش اون رو دوست داشته و میشه گفت مادر بچه اش بوده ....
سال ۸۸ بود و من یه زن ۴۱ ساله بودم و سیاوش مردی ۶۶ ساله ،زندگیمون روی روال آرامش پیش میرفت، آمنه همچنان تنها زندگی میکرد، گاهی میرفتم و بهش سر میزدم ...خونه پدربزرگ رو فروخته بودن و خریدار ،اون خونه ی خاص و دلنشین رو کوبیده بود و به جاش آپارتمان بالا میبرد...
ادامه داردالله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
❤1👍1
رقص سرنوشت
نویسنده: فاطمه سون ارا
قسمت یازده
ماهرخ، پس از لحظاتی نشستن پشت در، آهسته از جا برخاست. سکوت سنگینی در فضای خانه پیچیده بود و صدای خنده های پدر و برادرانش از اطاق پذیرایی می آمد. بی صدا قدم به حویلی نهاد. دلش به تندی می تپید، اما چیزی درونش او را پیش می برد.
با احتیاط به سوی زینه ای رفت که در گوشه ای از حویلی به دیوار چسبیده بود. یکی یکی پله ها را بالا رفت تا به بام رسید. نسیم شبانه لای چادرش پیچید و موهای سیاهش را نوازش کرد. نفسش را آهسته بیرون داد و چشم دوخت به آهسته از جایش برخواست صدای قدم های آرامش در اطاق می پیچید. بهسوی صندوقی کوچک کنار دیوار رفت؛ با دستانی لرزان درِ آن را گشود. چند جوره لباس ساده اش را از میان آن بیرون کشید با انگشتان ظریفی که بی صدا اما مصمم کار می کردند. گوشه ای از اطاق، بقچهای از پارچهٔ گلدار برداشت و لباس ها را درون آن گذاشت. بعد آهسته به زیر بالش رفت، یک مقدار پول که پس انداز پنهانی اش بود از آن بیرون آورد و میان لباس ها پنهان ساخت چادر سیاهش را با دست هایی لرزان روی سر انداخت. نگاه آخرش را به اطاقی انداخت که سال ها در آن خندیده، گریسته، و خواب دیده بود…
آهسته به سوی در خزید. دست به روی دستگیره گذاشت. برای لحظه ای ایستاد، طوری که چیزی قلبش را از پشت گرفته بود شاید صدای پدرش، یا فریادهای مادر، یا آن کاسهٔ فلزی که هنوز جای کبودش بر بازویش بود. اما سپس یاد چشمان جبار افتاد و حرفش که گفت فردا رسماً زن خودم میشوی… از اطاق بیرون شد.
هوای شب، تلخ و مرموز، بر چهره اش نشست. مهی سبک، مثل آهِ زمین، بر حویلی پاشیده شده بود. قدم هایش آهسته، دلش تند، نگاهش نگران، و قلبش چون پرنده ای گرفتار، به سینه اش کوبیده می شد. از زینه بالا رفت، به بام رسید و از آنجا آهسته به بام دیگر پرید.
سهراب در سایهٔ آخر کوچه، تکیه بر دیوار، چشم به راه مانده بود. صدای پای نرم کسی که می آمد، به گوشش رسید. برگشت و چشم اش به ماهرخ افتاد که مانند مهتابی خاموش، در دل تاریکی پیدایش شد.
سهراب با لحنی پر از اضطراب و نگرانی، پرسید کسی ترا ندید؟
ماهرخ نفس زنان سرش را تکان داد و گفت نخیر حواسم بود.
سهراب آسوده نفسی کشید و زمزمه کرد پس بهتر است حرکت کنیم قبل از آنکه سحر از راه برسد.
هر دو آرام و بی صدا به راه افتادند. سنگ ریزه های زیر پای شان صدا می دادند، گویی خود شب هم از رفتن شان ناآرام بود. قلب ماهرخ با هر قدم، سنگین تر می تپید. سایه های خانه ها، دیوارهای خاموش، بوی خاک نمناک همه با او وداع می کردند.الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
نویسنده: فاطمه سون ارا
قسمت یازده
ماهرخ، پس از لحظاتی نشستن پشت در، آهسته از جا برخاست. سکوت سنگینی در فضای خانه پیچیده بود و صدای خنده های پدر و برادرانش از اطاق پذیرایی می آمد. بی صدا قدم به حویلی نهاد. دلش به تندی می تپید، اما چیزی درونش او را پیش می برد.
با احتیاط به سوی زینه ای رفت که در گوشه ای از حویلی به دیوار چسبیده بود. یکی یکی پله ها را بالا رفت تا به بام رسید. نسیم شبانه لای چادرش پیچید و موهای سیاهش را نوازش کرد. نفسش را آهسته بیرون داد و چشم دوخت به آهسته از جایش برخواست صدای قدم های آرامش در اطاق می پیچید. بهسوی صندوقی کوچک کنار دیوار رفت؛ با دستانی لرزان درِ آن را گشود. چند جوره لباس ساده اش را از میان آن بیرون کشید با انگشتان ظریفی که بی صدا اما مصمم کار می کردند. گوشه ای از اطاق، بقچهای از پارچهٔ گلدار برداشت و لباس ها را درون آن گذاشت. بعد آهسته به زیر بالش رفت، یک مقدار پول که پس انداز پنهانی اش بود از آن بیرون آورد و میان لباس ها پنهان ساخت چادر سیاهش را با دست هایی لرزان روی سر انداخت. نگاه آخرش را به اطاقی انداخت که سال ها در آن خندیده، گریسته، و خواب دیده بود…
آهسته به سوی در خزید. دست به روی دستگیره گذاشت. برای لحظه ای ایستاد، طوری که چیزی قلبش را از پشت گرفته بود شاید صدای پدرش، یا فریادهای مادر، یا آن کاسهٔ فلزی که هنوز جای کبودش بر بازویش بود. اما سپس یاد چشمان جبار افتاد و حرفش که گفت فردا رسماً زن خودم میشوی… از اطاق بیرون شد.
هوای شب، تلخ و مرموز، بر چهره اش نشست. مهی سبک، مثل آهِ زمین، بر حویلی پاشیده شده بود. قدم هایش آهسته، دلش تند، نگاهش نگران، و قلبش چون پرنده ای گرفتار، به سینه اش کوبیده می شد. از زینه بالا رفت، به بام رسید و از آنجا آهسته به بام دیگر پرید.
سهراب در سایهٔ آخر کوچه، تکیه بر دیوار، چشم به راه مانده بود. صدای پای نرم کسی که می آمد، به گوشش رسید. برگشت و چشم اش به ماهرخ افتاد که مانند مهتابی خاموش، در دل تاریکی پیدایش شد.
سهراب با لحنی پر از اضطراب و نگرانی، پرسید کسی ترا ندید؟
ماهرخ نفس زنان سرش را تکان داد و گفت نخیر حواسم بود.
سهراب آسوده نفسی کشید و زمزمه کرد پس بهتر است حرکت کنیم قبل از آنکه سحر از راه برسد.
هر دو آرام و بی صدا به راه افتادند. سنگ ریزه های زیر پای شان صدا می دادند، گویی خود شب هم از رفتن شان ناآرام بود. قلب ماهرخ با هر قدم، سنگین تر می تپید. سایه های خانه ها، دیوارهای خاموش، بوی خاک نمناک همه با او وداع می کردند.الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
❤2
#تلنگرانه
مار ی مرغ را نیش زد، و با زهرى که در بدنش میسوخت، به لانهاش پناه برد.
اما مرغهای دیگر ترجیح دادند او را بیرون کنند تا زهر پخش نشود.
مرغ لنگانلنگان، با گریه و درد، دور شد. نه به خاطر نیش مار، بلکه به خاطر رها شدن و بیمهری خانوادهاش در زمانی که بیش از همه به آنها نیاز داشت.
پس رفت... در حالی که از تب میسوخت، یک پایش را به سختی میکشید و در برابر شبهای سرد بیدفاع بود.
با هر قدم، اشکی از چشمانش فرو میریخت.
مرغهای درون لانه او را تماشا کردند که دور میشود و در افق ناپدید میگردد. بعضی به یکدیگر گفتند:
— بگذارید برود... او دور از ما خواهد مرد.
و وقتی که مرغ بالاخره در وسعت افق گم شد، همه مطمئن بودند که او دیگر زنده نیست.
برخی حتی به آسمان نگاه کردند، به امید اینکه لاشخورها را در حال پرواز ببینند.
زمان گذشت.
مدتی بعد، یک مرغ مگسخوار به لانه آمد و خبر داد:
— خواهر شما زنده است! او در غاری دوردست زندگی میکند.
او زنده مانده، اما پایش را به خاطر نیش مار از دست داده است.
او در یافتن غذا مشکل دارد و به کمک شما نیازمند است.
سکوتی برقرار شد. سپس بهانهها آغاز گردید:
— نمیتوانم بروم، دارم تخم میگذارم...
— نمیتوانم بروم، در جستجوی دانه هستم...
— نمیتوانم بروم، باید از جوجههایم مراقبت کنم...
پس یکی پس از دیگری، همه درخواست کمک را رد کردند.
مرغ مگسخوار بدون کمک به غار بازگشت.
زمان باز هم گذشت.
مدتی بعد، مرغ مگسخوار دوباره برگشت، اما این بار با خبری دردناک:
— خواهرتان از دنیا رفت... او در غار، تنها جان داد... هیچکسی نبود که او را به خاک بسپارد یا برایش گریه کند.
در آن لحظه، باری سنگین بر دل همه افتاد. اندوهی عمیق سراسر لانه را فرا گرفت.
آنهایی که تخم میگذاشتند، دست از کار کشیدند.
آنهایی که به دنبال دانه بودند، بذرها را رها کردند.
آنهایی که از جوجهها مراقبت میکردند، برای لحظهای آنها را فراموش کردند.
پشیمانی، دردناکتر از هر زهری بود.
"چرا زودتر نرفتیم؟" از خود میپرسیدند.
و بدون توجه به فاصله و سختی راه، همگی به سوی غار رهسپار شدند، در حالی که میگریستند و سوگواری میکردند.
اکنون دلیلی برای دیدن او داشتند، اما خیلی دیر شده بود.
وقتی به غار رسیدند، مرغ را نیافتند...
تنها نامهای باقی مانده بود که نوشته بود:
**"در زندگی، بسیاری از مردم برای کمک به تو در زمان حیاتت حتی از خیابان عبور نمیکنند، اما برای دفن تو، جهان را زیر پا میگذارند.
و بیشتر اشکهایی که در مراسم خاکسپاری ریخته میشود، نه از درد، بلکه از پشیمانی و عذاب وجدان است."**
الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
مار ی مرغ را نیش زد، و با زهرى که در بدنش میسوخت، به لانهاش پناه برد.
اما مرغهای دیگر ترجیح دادند او را بیرون کنند تا زهر پخش نشود.
مرغ لنگانلنگان، با گریه و درد، دور شد. نه به خاطر نیش مار، بلکه به خاطر رها شدن و بیمهری خانوادهاش در زمانی که بیش از همه به آنها نیاز داشت.
پس رفت... در حالی که از تب میسوخت، یک پایش را به سختی میکشید و در برابر شبهای سرد بیدفاع بود.
با هر قدم، اشکی از چشمانش فرو میریخت.
مرغهای درون لانه او را تماشا کردند که دور میشود و در افق ناپدید میگردد. بعضی به یکدیگر گفتند:
— بگذارید برود... او دور از ما خواهد مرد.
و وقتی که مرغ بالاخره در وسعت افق گم شد، همه مطمئن بودند که او دیگر زنده نیست.
برخی حتی به آسمان نگاه کردند، به امید اینکه لاشخورها را در حال پرواز ببینند.
زمان گذشت.
مدتی بعد، یک مرغ مگسخوار به لانه آمد و خبر داد:
— خواهر شما زنده است! او در غاری دوردست زندگی میکند.
او زنده مانده، اما پایش را به خاطر نیش مار از دست داده است.
او در یافتن غذا مشکل دارد و به کمک شما نیازمند است.
سکوتی برقرار شد. سپس بهانهها آغاز گردید:
— نمیتوانم بروم، دارم تخم میگذارم...
— نمیتوانم بروم، در جستجوی دانه هستم...
— نمیتوانم بروم، باید از جوجههایم مراقبت کنم...
پس یکی پس از دیگری، همه درخواست کمک را رد کردند.
مرغ مگسخوار بدون کمک به غار بازگشت.
زمان باز هم گذشت.
مدتی بعد، مرغ مگسخوار دوباره برگشت، اما این بار با خبری دردناک:
— خواهرتان از دنیا رفت... او در غار، تنها جان داد... هیچکسی نبود که او را به خاک بسپارد یا برایش گریه کند.
در آن لحظه، باری سنگین بر دل همه افتاد. اندوهی عمیق سراسر لانه را فرا گرفت.
آنهایی که تخم میگذاشتند، دست از کار کشیدند.
آنهایی که به دنبال دانه بودند، بذرها را رها کردند.
آنهایی که از جوجهها مراقبت میکردند، برای لحظهای آنها را فراموش کردند.
پشیمانی، دردناکتر از هر زهری بود.
"چرا زودتر نرفتیم؟" از خود میپرسیدند.
و بدون توجه به فاصله و سختی راه، همگی به سوی غار رهسپار شدند، در حالی که میگریستند و سوگواری میکردند.
اکنون دلیلی برای دیدن او داشتند، اما خیلی دیر شده بود.
وقتی به غار رسیدند، مرغ را نیافتند...
تنها نامهای باقی مانده بود که نوشته بود:
**"در زندگی، بسیاری از مردم برای کمک به تو در زمان حیاتت حتی از خیابان عبور نمیکنند، اما برای دفن تو، جهان را زیر پا میگذارند.
و بیشتر اشکهایی که در مراسم خاکسپاری ریخته میشود، نه از درد، بلکه از پشیمانی و عذاب وجدان است."**
الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
👌1
رقص سرنوشت
نویسنده: فاطمه سون ارا
قسمت دوازده
ده دقیقه ای نگذشته بود که ناگهان ماهرخ ایستاد. بغضی ناپیدا در گلو داشت. به سوی سهراب دید و با صدایی که در شب پنهان شد، گفت سهراب… آیا کار من اشتباه نیست؟ آیا من با آبروی پدرم بازی نمیکنم؟
سهراب نفس عمیقی کشید و گفت ماهرخ تو جواب این سوال را بهتر از من میدانی. ما اگر بمانیم، آینده ات را به دست مردی می سپارند که تو نمیخواهی این تصمیم ما آسان نیست، اما گاهی برای نجات، باید از آتش گذشت. ما باید برویم بخاطر تو، بخاطر ما، بخاطر فردایی که حق ما توست.
ماهرخ با گوشهٔ چادر اشک چشمش را پاک کرد. و دوباره به راه افتادند..
یک ساعت از گریزشان گذشته بود و سرانجام به سرک رسیدند. نور کمرنگ چراغ های سرک چون فانوس های دور، خطوطی لرزان بر روی خاک ترسیم کرده بودند. سهراب، در حالی که دستش را بلند میکرد تا موتر بگیرد، زیر لب گفت فکر کنم دیگر دست شان به ما نمی رسد.
موتر زرد رنگی از دور نزدیک شد و با صدای ترمزی نرم، در برابرشان ایستاد. سهراب خم شد، آدرس جایی را به راننده گفت. بعد به سوی ماهرخ برگشت. با صدای نرم اما جدی گفت ماهرخ، بیا سوار شو.
ماهرخ چند لحظه ایستاد. نگاهش را به پشت سر انداخت،
سهراب با نگرانی گفت ماهرخ؟ چی میکنی؟ زود باش جانم، وقت نداریم.
ماهرخ با چشمانی پر از اشک اما لبانی بسته، نفس بلندی کشید و آهسته سوار موتر شد. قلبش از ترس میلرزید، اما در ته دلش شعله ای بود که با هر لحظه بیشتر جان می گرفت؛ شعلهٔ امیدی که از سهراب، از آینده، از نجات سرچشمه می گرفت.
موتر حرکت کرد. کوچه های تاریک در آینه ای عقب محو شدند. هیچکدام چیزی نگفتند. ماهرخ از شیشه به بیرون خیره شده بود و به این فکر میکرد وقتی خانواده اش متوجه نبود او شوند چی قیامتی در آنجا بر پا میشود…
موتر از میان کوچه های خلوت و خاموش شهر گذشت، تا سرانجام در برابر خانه ای دو طبقه و آرام ایستاد. سهراب پول موتر را پرداخت و با نگاهی مراقب به اطراف سهراب کلید را از زیر گلدان کوچکی برداشت و در را گشود. وقتی داخل شدند دوست سهراب، پسر خوشبرخوردی به نام نبیل، با لباس خواب از اطاقش بیرون آمد. وقتی سهراب و ماهرخ را دید، لبخند زد و گفت خوش آمدید. خیالم راحت شد.
سهراب با صدای آرام گفت تشکر نبیل جان. واقعاً لطف بزرگی به ما کردی.
الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
ادامه اش فردا شب ان شاءالله ❤️
نویسنده: فاطمه سون ارا
قسمت دوازده
ده دقیقه ای نگذشته بود که ناگهان ماهرخ ایستاد. بغضی ناپیدا در گلو داشت. به سوی سهراب دید و با صدایی که در شب پنهان شد، گفت سهراب… آیا کار من اشتباه نیست؟ آیا من با آبروی پدرم بازی نمیکنم؟
سهراب نفس عمیقی کشید و گفت ماهرخ تو جواب این سوال را بهتر از من میدانی. ما اگر بمانیم، آینده ات را به دست مردی می سپارند که تو نمیخواهی این تصمیم ما آسان نیست، اما گاهی برای نجات، باید از آتش گذشت. ما باید برویم بخاطر تو، بخاطر ما، بخاطر فردایی که حق ما توست.
ماهرخ با گوشهٔ چادر اشک چشمش را پاک کرد. و دوباره به راه افتادند..
یک ساعت از گریزشان گذشته بود و سرانجام به سرک رسیدند. نور کمرنگ چراغ های سرک چون فانوس های دور، خطوطی لرزان بر روی خاک ترسیم کرده بودند. سهراب، در حالی که دستش را بلند میکرد تا موتر بگیرد، زیر لب گفت فکر کنم دیگر دست شان به ما نمی رسد.
موتر زرد رنگی از دور نزدیک شد و با صدای ترمزی نرم، در برابرشان ایستاد. سهراب خم شد، آدرس جایی را به راننده گفت. بعد به سوی ماهرخ برگشت. با صدای نرم اما جدی گفت ماهرخ، بیا سوار شو.
ماهرخ چند لحظه ایستاد. نگاهش را به پشت سر انداخت،
سهراب با نگرانی گفت ماهرخ؟ چی میکنی؟ زود باش جانم، وقت نداریم.
ماهرخ با چشمانی پر از اشک اما لبانی بسته، نفس بلندی کشید و آهسته سوار موتر شد. قلبش از ترس میلرزید، اما در ته دلش شعله ای بود که با هر لحظه بیشتر جان می گرفت؛ شعلهٔ امیدی که از سهراب، از آینده، از نجات سرچشمه می گرفت.
موتر حرکت کرد. کوچه های تاریک در آینه ای عقب محو شدند. هیچکدام چیزی نگفتند. ماهرخ از شیشه به بیرون خیره شده بود و به این فکر میکرد وقتی خانواده اش متوجه نبود او شوند چی قیامتی در آنجا بر پا میشود…
موتر از میان کوچه های خلوت و خاموش شهر گذشت، تا سرانجام در برابر خانه ای دو طبقه و آرام ایستاد. سهراب پول موتر را پرداخت و با نگاهی مراقب به اطراف سهراب کلید را از زیر گلدان کوچکی برداشت و در را گشود. وقتی داخل شدند دوست سهراب، پسر خوشبرخوردی به نام نبیل، با لباس خواب از اطاقش بیرون آمد. وقتی سهراب و ماهرخ را دید، لبخند زد و گفت خوش آمدید. خیالم راحت شد.
سهراب با صدای آرام گفت تشکر نبیل جان. واقعاً لطف بزرگی به ما کردی.
الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
ادامه اش فردا شب ان شاءالله ❤️
👍1
اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
خدا نور آسمانها و زمین است.
مهم نیست غمت چقدر عمیقه
وقتی دلت به نور خدا روشن باشه
قلبت دوباره لبخند میزنه...
خدایا شکرت که هستی و برایمان خدایی میکنیالله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
خدا نور آسمانها و زمین است.
مهم نیست غمت چقدر عمیقه
وقتی دلت به نور خدا روشن باشه
قلبت دوباره لبخند میزنه...
خدایا شکرت که هستی و برایمان خدایی میکنیالله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
❤2