tgoop.com/faghadkhada9/78840
Last Update:
السلام علیکم و رحمةالله و برکاته
📝 از نظر شرعی فروش دخانیات و سیگار و ... فی نفسه جائز است.
اما چون برای سلامتی عموما ضرر دارند
🔸لذا تجارت و خرید و فروش نکردن اینگونه وسائل بهتر است.
🔸درآمد حاصل از این نوع تجارت از نظر شرعی حرام نیست.
🔸اما در جایی که طبق قانون خرید و فروش اینگونه وسائل و اشیاء ممنوع هست، تبعیت از قانون در اینگونه مسائل مباح از نظر شرعی هم لازم و ضروری است.
#دلایل 📚👇
▫️کریانہ جنرل اسٹور میں کھانے پینے کی اشیاء بیچتے ہیں ، اس میں سیگریٹ اور نسوار بیچنا جائز ہے یا ناجائز؟
جواب
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ اسٹور میں سیگریٹ اور نسوار بیچنا جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ نہ بیچا جائے، کیوں کہ سگریٹ اور نسوار نوشی منہ میں بدبو کا سبب ہونے کی وجہ سے مکروہِ تنزیہی ہے، حرام و ناجائز نہیں ہے۔
کفایت المفتی میں ہے:
"(سوال ) میں نے ایک دکان فی الحال کھولی ہے جس میں متفرق اشیاء ہیں، ارادہ ہے کہ سگریٹ اور پینے کا تمباکو بھی رکھ لوں، یہ ناجائز تو نہیں ہوگا ؟
( جواب ۱۶۳) سگریٹ اور تمباکو کی تجارت جائز ہے او ر اس کا نفع استعمال میں لانا حلال ہے۔محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ ۔"
(کتاب الحظر و الاباحۃ ،148/9،ط:دارالاشاعت)
الدر مع الرد میں ہے:
"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول سمته اهـ قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه. (قوله: ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله: الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله: فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه."
(كتاب الأشربة، 460/6، ط: ايچ ايم سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308102048
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
▫️واضح رہے کہ جن اشیاء کا استعمال فی نفسہ جائز ہو اس کا کاروبار کرنا بھی شرعاً جائز ہوتاہے، اور جن اشیاء کا سرے سے استعمال ہی شرعاً ناجائز ہو تو اس کا کاروبار کرنا بھی حرام ہوتا ہے اور اس کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام ہوتی ہے، بصورتِ مسئولہ خشخاش اور افیون وغیرہ کا استعمال فی نفسہ چوں کہ دوائی وغیرہ میں جائز ہے، جیسا کہ ان کو مقدارِ نشہ سے کم ادویہ میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے مختلف ادویہ تیار کی جاتی ہیں؛ لہٰذا اس نیت سے ان اشیاء کی خرید و فروخت کی اجازت ہو گی، ایک مقام سے دوسرے مقام تک منتقل کرنا بھی جائز ہو گا اور اس سے جو آمدنی حاصل ہو گی وہ بھی حلال ہو گی، نیز مدرسہ والوں کے لیے وہ رقم لینا بھی درست ہو گا۔
لیکن افیون کو ایسے لوگوں پر فروخت کرنا جو اس کا استعمال نشہ کے طور پر کرتےہیں، یا اس سے نشہ آور چیزیں تیار کرتے ہیں،جان بوجھ کر ایسے لوگوں کو افیون بیچنا یا فراہم کرنا شرعاً مکروہِ تحریمی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون. قلت: وقد سئل ابن نجيم عن بيع الحشيشة هل يجوز؟ فكتب لايجوز، فيحمل على أن مراده بعدم الجواز عدم الحل".
(كتاب الاشربة، جلد:6، صفحہ:454، طبع:سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويحرم أكل البنج والحشيشة) هي ورق القتب (والأفيون)؛ لأنه مفسد للعقل ويصد عن ذكر الله وعن الصلاة (لكن دون حرمة الخمر، فإن أكل شيئاً من ذلك لا حد عليه، وإن سكر) منه (بل يعزر بما دون الحد)، كذا في الجوهرة".
(كتاب الاشربة، جلد:6، صفحہ:457، طبع:سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) جاز (بيع عصير) عنب (ممن) يعلم أنه (يتخذه خمراً)؛ لأن المعصية لاتقوم بعينه بل بعد تغيره، وقيل: يكره؛ لإعانته على المعصية، ونقل المصنف عن السراج والمشكلات أن قوله: ممن أي من كافر، أما بيعه من المسلم فيكره، ومثله في الجوهرة والباقاني وغيرهما، زاد القهستاني معزياً للخانية: أنه يكره بالاتفاق.
(قوله: ممن يعلم) فيه إشارة إلى أنه لو لم يعلم لم يكره بلا خلاف، قهستاني، (قوله: لاتقوم بعينه إلخ) يؤخذ منه أن المراد بما لاتقوم المعصية بعينه ما يحدث له بعد البيع وصف آخر يكون فيه قيام المعصية وأن ما تقوم المعصية بعينه ما توجد فيه على وصفه الموجود حالة البيع كالأمرد والسلاح ويأتي تمام الكلام عليه (قوله: أما بيعه من المسلم فيكره) لأنه إعانة على المعصية، قهستاني عن الجواهر.
أقول: وهو خلاف إطلاق المتون وتعليل الشروح بما مر وقال ط: وفيه أنه لايظهر إلا على قول من قال: إن الكفار غير مخاطبين بفروع الشريعة، والأصح خطابهم، وعليه فيكون إعانة على المعصية، فلا فرق بين المسلم والكافر في بيع العصير منهما، فتدبر اهـ ولايرد هذا على الإطلاق والتعليل المار".الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
BY الله رافراموش نکنید
Share with your friend now:
tgoop.com/faghadkhada9/78840