FAGHADKHADA9 Telegram 78028
الجواب حامداً و مصلیاً
السلام علیکم و رحمه‌الله و برکاته

در مورد پاک شدن زن از حیض و همبستری کردن با وی، تفصیل به این صورت است:
اگر حیض به مدت کامل خود یعنی ده روز تمام شود، بلافاصله پس از قطع شدن خون، نزدیکی با زن قبل از غسل جایز است، هرچند بهتر است که پس از غسل این کار انجام شود.
اما اگر حیض قبل از ده روز پایان یابد (برای مثال در شش یا هفت روز) و عادت ماهانه زن نیز همین مقدار باشد، در این صورت، نزدیکی بلافاصله پس از قطع شدن خون جایز نیست. بلکه پس از پایان حیض، زمانی که زن غسل کند یا یک وقت نماز سپری شود (به گونه‌ای که بتواند غسل کرده، لباس بپوشد و نماز بخواند)، نزدیکی جایز خواهد بود.
اگر خون پیش از روزهای عادت قطع شود، نزدیکی قبل از اتمام روزهای عادت جایز نیست، زیرا ممکن است خون به طور موقت قطع شده و دوباره بازگردد.

دلایل و منابع 📚👇
سوال
حیض کا خون رکنے کے بعد غسل سے پہلے مباشرت کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب
عورت کے ماہواری سے پاک ہونے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر حیض اپنی پوری مدت یعنی دس دن میں ختم ہو اہے توخون منقطع ہوتے ہی غسل سے قبل عورت سے مجامعت درست ہے ،اگرچہ بہتر یہ ہے کہ غسل کے بعدہمبستری کرے۔اور اگر دس دن سے پہلے ماہواری ختم ہو گئی ، مثلاً: چھ ،سات روز میں اور عورت کی عادت بھی چھ یا سات روز کی تھی تو خون کے موقوف ہوتے ہی ہمبستری درست نہیں، بلکہ حیض ختم ہونے کے بعد جب عورت غسل کر لے یا ایک نماز کا وقت گزر جائے (جس میں غسل کرکے کپڑے پہن کر نماز شروع کرسکے) اس کے بعد مجامعت درست ہو گی۔ اور اگر عادت کے ایام سے پہلے ہی خون بند ہوگیا ہو اس صورت میں عادت کے ایام مکمل ہونے سے پہلے ہمبستری جائز نہیں، ممکن ہے کہ وقتی طور پر خون بند ہواہو اور دوبارہ لوٹ کر آجائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

''(ويحل وطؤها إذا انقطع حيضها لاكثره) بلا غسل وجوبابل ندبا.(وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لاقله) فإن لدون عادتها لم يحل، أي الوطء وإن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب بحر، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطا، وإن لعادتها، فإن كتابية حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه(أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) ولبس الثياب."

(1/294،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101840
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

والله تعالی أعلم بالحق و الصواب
کاتب: خالد زارعی عفا الله عنه
۱۰ /صفر/۱۴۴۷ ه‍.ق‍
الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9
👏1



tgoop.com/faghadkhada9/78028
Create:
Last Update:

الجواب حامداً و مصلیاً
السلام علیکم و رحمه‌الله و برکاته

در مورد پاک شدن زن از حیض و همبستری کردن با وی، تفصیل به این صورت است:
اگر حیض به مدت کامل خود یعنی ده روز تمام شود، بلافاصله پس از قطع شدن خون، نزدیکی با زن قبل از غسل جایز است، هرچند بهتر است که پس از غسل این کار انجام شود.
اما اگر حیض قبل از ده روز پایان یابد (برای مثال در شش یا هفت روز) و عادت ماهانه زن نیز همین مقدار باشد، در این صورت، نزدیکی بلافاصله پس از قطع شدن خون جایز نیست. بلکه پس از پایان حیض، زمانی که زن غسل کند یا یک وقت نماز سپری شود (به گونه‌ای که بتواند غسل کرده، لباس بپوشد و نماز بخواند)، نزدیکی جایز خواهد بود.
اگر خون پیش از روزهای عادت قطع شود، نزدیکی قبل از اتمام روزهای عادت جایز نیست، زیرا ممکن است خون به طور موقت قطع شده و دوباره بازگردد.

دلایل و منابع 📚👇
سوال
حیض کا خون رکنے کے بعد غسل سے پہلے مباشرت کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب
عورت کے ماہواری سے پاک ہونے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر حیض اپنی پوری مدت یعنی دس دن میں ختم ہو اہے توخون منقطع ہوتے ہی غسل سے قبل عورت سے مجامعت درست ہے ،اگرچہ بہتر یہ ہے کہ غسل کے بعدہمبستری کرے۔اور اگر دس دن سے پہلے ماہواری ختم ہو گئی ، مثلاً: چھ ،سات روز میں اور عورت کی عادت بھی چھ یا سات روز کی تھی تو خون کے موقوف ہوتے ہی ہمبستری درست نہیں، بلکہ حیض ختم ہونے کے بعد جب عورت غسل کر لے یا ایک نماز کا وقت گزر جائے (جس میں غسل کرکے کپڑے پہن کر نماز شروع کرسکے) اس کے بعد مجامعت درست ہو گی۔ اور اگر عادت کے ایام سے پہلے ہی خون بند ہوگیا ہو اس صورت میں عادت کے ایام مکمل ہونے سے پہلے ہمبستری جائز نہیں، ممکن ہے کہ وقتی طور پر خون بند ہواہو اور دوبارہ لوٹ کر آجائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

''(ويحل وطؤها إذا انقطع حيضها لاكثره) بلا غسل وجوبابل ندبا.(وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لاقله) فإن لدون عادتها لم يحل، أي الوطء وإن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب بحر، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطا، وإن لعادتها، فإن كتابية حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه(أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) ولبس الثياب."

(1/294،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101840
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

والله تعالی أعلم بالحق و الصواب
کاتب: خالد زارعی عفا الله عنه
۱۰ /صفر/۱۴۴۷ ه‍.ق‍
الله را فراموش نکنید
@Faghadkhada9

BY الله رافراموش نکنید


Share with your friend now:
tgoop.com/faghadkhada9/78028

View MORE
Open in Telegram


Telegram News

Date: |

best-secure-messaging-apps-shutterstock-1892950018.jpg With Bitcoin down 30% in the past week, some crypto traders have taken to Telegram to “voice” their feelings. Telegram has announced a number of measures aiming to tackle the spread of disinformation through its platform in Brazil. These features are part of an agreement between the platform and the country's authorities ahead of the elections in October. In 2018, Telegram’s audience reached 200 million people, with 500,000 new users joining the messenger every day. It was launched for iOS on 14 August 2013 and Android on 20 October 2013. Developing social channels based on exchanging a single message isn’t exactly new, of course. Back in 2014, the “Yo” app was launched with the sole purpose of enabling users to send each other the greeting “Yo.”
from us


Telegram الله رافراموش نکنید
FROM American